• صارفین کی تعداد :
  • 3937
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

ولايت اميرالمؤمنين قرآن کي روشني ميں12

همیشه امیر

--- کيا اللہ تعالي کا ارشاد يہ ہے کہ علي اسي وقت تمہارے ولي ہيں يا يہ کہ ولي بننے کي صلاحيت رکھتے ہيں؟ قرآن مجيد کے ارشاد سے استفادہ کيا جاسکتا ہے کہ علي اسي وقت ہمارے ولي تھے- يعني حتي رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے زمانے ميں بھي اميرالمؤمنين عليہ السلام صاحب ولايت تھے- کيونکہ ولي وليِ بالفعل ہے- قرآن مجيد ميں "وليکم" کا لفظ صرف ايک بار آيا ہے- آيت کا ترجمہ يوں نہيں کيا جاسکتا کہ: اسي وقت اللہ تمہارا ولي ہے، اسي وقت رسول اللہ تمہارے ولي ہيں مستقبل ميں تمہارے ولي اميرالمؤمنين ہيں- اگر اللہ اور رسول اللہ کي ولايت بالفعل ہے تو اميرالمؤمنين کي ولايت بھي بالفعل ہے- اور اگر اللہ اور رسول کي ولايت بالقوہ ہے تو اميرالمؤمنين کي ولايت بھي بالقوہ ہوگي يعني يہ کہ اللہ، رسول اور اميرالمؤمنين مستقبل ميں تمہارے ولي ہونگے!-

يہ جو فرماتا ہے "انما" تمہارا ولي خدا ہے اس کا مطلب يہ نہيں ہے کہ خدا کي ذات ميں يہ ظرفيت و صلاحيت ہے کہ مستقبل ميں تمہارا ولي اور سرپرست بن جائے، اور يہ جو فرماتا ہے کہ رسول خدا تمہارے ولي ہيں اس کا مطلب بھي يہ نہيں ہے کہ آپ (ص) مستقبل ميں تمہارے ولي بننے کي صلاحيت رکھتے ہيں؛ بلکہ مطلب يہ ہے کہ اللہ اسي وقت تمہارا ولي و آقا ہے- يہ جو فرماتا ہے کہ رسول خدا تمہارے ولي و سرپرست ہيں اس کا مطلب يہ ہے کہ رسول خدا اسي وقت تمہارے ولي اور سرپرست ہيں اور لامحالہ علي ابن ابي طالب اسي وقت اور بالفعل تمہارے ولي و سرپرست ہيں-

ميں يہاں اس آيت کے تفسيري نکات ميں سے چند نکتے مزيد بيان کرنا چاہوں گا- ميں علمائے کرام سے اپيل کرتا ہوں کہ قدر کي راتوں ميں دعاğ کے ساتھ ساتھ قرآن کي تفسير کو بھي ضرور توجہ ديں کيونکہ يہ راتيں نزول قرآن کي راتيں ہيں اور درست نہيں ہے کہ ہم شب قدر قرآن کو توجہ نہ ديں اور ان راتوں کے اعمال ميں قرآن کو کوئي حصہ نہ ديا جائے-

------