• صارفین کی تعداد :
  • 3510
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

ولايت اميرالمؤمنين قرآن کي روشني ميں15

امام علی

--- امام نے يہ نہيں فرمايا کہ 10 طوافوں سے بہتر ہے بلکہ ايک ايک کرکے دس تک گن لئے- جس ميں اشارہ يہ تھا کہ يہ عمل ان 10 طوافوں سے بہتر ہے جو الگ الگ بجا لائے جائيں- ممکن ہے آپ کسي نانبائي کي دکان پر روٹي لينے کے لئے قطار ميں کھڑے ہوں اور جب تھوڑي سي تأخير ہوجائے تو آپ کہہ ديں کہ "ميں ايک گھنٹے سے انتظار کررہا ہوں"، ہوسکتا ہے کہ نانبائي سے کہہ ديں کہ "جناب ميں 43 منٹ اور ساتھ سيکنڈ سے انتظار کررہا ہوں يعني آپ جتانا چاہتے ہيں کہ آپ کي بات بالکل صحيح اور دقيق ہے-

قرآن کي عبارات بھي کبھي مبالغے کے ساتھ ہيں اور کبھي دقيق ہيں- [يہودي موت سے خائف ہوتے ہيں] ارشاد باري ہے کہ بعض يہودي ايک ہزار سال تک جينا چاہتے ہيں "يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ"- (11)- (ان ميں سے ہر ايک ايک ہزار سال جينے کي آرزو رکھتا ہے)- بعض يہودي ہزار سال جينا چاہتے ہيں ليکن اس کا مطلب يہ نہيں ہے کہ وہ دوہزار سال جينا پسند نہيں کرتے- يہ ہزار سال علامتي ہيں- ليکن کبھي ارشاد ہوتا ہے: "وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًا"- )12) اور ہم نے نوح کو بھيجا ان کي قوم کي طرف تو وہ ان ميں پچاس کم ايک ہزار برس رہے [يا انھوں نے اتنا عرصہ تبليغ کي]- يہاں پچاس کم ايک ہزار سال کا مطلب کہ ہے کہ عدد بالکل صحيح اور دقيق ہے- قرآني اعداد کبھي مَثَل کے عنوان سے ہوتي ہيں اور کبھي دقيق ہے: اصحاب کہف کتنے عرصے تک سوئے رہے؟ ارشاد ہوتا ہے"وَلَبِثُوا فِي كَهْفِهِمْ ثَلَاثَ مِائَةٍ سِنِينَ وَازْدَادُوا تِسْعًا" (13) (اور وہ لوگ اپنے غار ميں رہے تين سو برس اور بڑھ گئے اس پر نو)- فرماتا ہے "300 برس" اور اس پر "نو برس" کا اضافہ ہوا- يعني يہ کہ يہ عدد بہت دقيق ہے-

---------

مآخذ

11- سورہ بقرہ آيت 96-

12- سورہ عنکبوت آيت 14-