• صارفین کی تعداد :
  • 1767
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-2

بسم الله الرحمن الرحیم

ہيں ليکن اس واقعے کے کا دامن تاريخ و حديث اور عربي ادب ميں اتنا وسيع ہے کہ جس کو محو تو کيا وقتي طور پر مخفي کرنا بھي ناممکن ہے-

يہاں ہم ايسي مستحکم دليليں لا رہے ہيں کہ قارئين حيرت زدہ ہوجائيں گے اور اپنے آپ سے پوچھيں گے کہ اتنا مستند اور مدلل واقعہ اتني بے اعتنائي اور بے رخي کا شکار کيوں ہوا ہے؟

اميد ہے کہ يہ منطقي تحزيہ اور اہل سنت کے منابع سے لي گئي اتني ساري روايات و احاديث پر استوار دلائل مسلمانوں کي صفوں ميں اتحاد و قربت کا باعث بنيں اور ہمارے قارئين ان حقائق کو خاص توجہ ديں جن کو وہ ماضي ميں بڑي آساني سے نظر انداز کرتے آئے ہيں اور خاص طور پر نوجوان نسل مطالعے سے اجتناب کي تلقينوں کو نظر انداز کرکے تدبر اور تفکر کے قرآني حکم پر عمل کرکے ان حفائق کا بغور مطالعہ کريں-

اسلامي تعليمات و تحقيقات گروپ - قم

حديث غدير، ولايت کي جيتي جاگتي سند

حديث غدير رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بعد اميرالمؤمنين عليہ السلام کي خلافت اور ولايت بلافصل کي روشن ترين دليل ہے جو محققين کے نزديک خاص اہميت رکھتي ہے-

افسوس کا مقام ہے کہ بعض لوگوں نے اس حديث کي سند کي تصديق کي ہے ليکن اس کي دلالت ميں شک و تردد کا شکار ہيں اور کبھي تو اپنے تعصب کا ثبوت ديتے ہوئے اس کي سند تک کا انکار کرديتے ہيں-

اس حديث کے مختلف پہلو واضح کرنے کے لئے ضروري ہے کہ ہم اس کي سند پر بھي اور اس کي دلالت پر بھي، موثق اور معتبر دلائل کي روشني ميں بحث کريں-

* * *

غدير کا خاکہ

حجۃالوداع کے مراسمات سنہ دس ہجري کے آخري مہينے ميں انجام پائے- مسلمانوں نے احکام حج اور حج کے شرعي مسائل رسول اللہ (ص) سے سيکھ لئے جس کے بعد رسول اللہ (ص) نے مکہ سے مدينہ واپس جانے کا عزم کيا----

-------