• صارفین کی تعداد :
  • 2069
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-6

بسم الله الرحمن الرحیم

--- يا اللہ! حق کو علي (ع) کے محور پر قرار  دے- (5)

مذکورہ بالا خطبے (6) کے تمام نکات ميں غور کيا جائے تو اس ميں علي عليہ السلام کي امامت کي زندہ دليليں نظر آئيں گي- (اس بات کي تقصيل آنے والي سطروں ميں ملاحظہ ہو)-

***

داستان غدير کي ابديت

اللہ کا حکيمانہ ارادہ ہے کہ غدير کا تاريخي واقعہ تمام صديوں اور تمام زمانوں ميں ايک زندہ تاريخ کي مانند زندہ و پائندہ رہے اور دنيا والوں کے قلوب اس کي طرف جذب ہوتے رہيں اور علمائے اسلام تمام زمانوں ميں تفسير و تاريخ اور حديث و کلام کي کتابوں ميں غدير کے موضوع پر بحث کرتے رہيں؛ اور مذہبي خطباء وعظ و خطابت کي مجالس و محافل ميں اس کو موضوع سخن بناتے رہيں اور اس کو علي بن ابي طالب عليہ السلام کے ناقابل انکار فضائل کے عنوان سے بيان کرتے رہيں-

-------

مآخذ

5- حديث غدير کا يہ حصہ (اَللّهُمَّ والِ مَنْ والاهُ ...) يا اس کا پہلا جملہ يا آخري جملہ ذيل کي سنن و مسانيد ميں نقل ہوا ہے::

مسند ابن حنبل: ج 1، ص 254; تاريخ دمشق: ج 42، ص 207 و 208 و 448، خصائص نسايى: ص 181، المعجم الكبير: ج 17، ص 39، سنن الترمذى: ج 5، ص 633، المستدرك على الصحيحين: ج 13، ص 135، المعجم الاوسط: ج 6، ص 95، مسند ابى يعلى: ج 1، ص 280، المحاسن و المساوئى: ص 41، مناقب خوارزمى: ص 104، و ديگر کتب-

6- خطبہ غدير کو اہل سنت کے مشہور علماء نے اپني کتابوں ميں نقل کيا ہے جن ميں سے بعض کے حوالہ جات درج ذيل ہيں:

مسند احمد، جلد 1، صفحه 84، 88، 118، 119، 152، 332، 281، 331 و 370; سنن ابن ماجه، جلد 1 صفحه 55 و 58; المستدرك على الصّحيحين حاكم نيشابورى، جلد 3، صفحه 118 و 613، سنن ترمذى، جلد 5، 633; فتح البارى، جلد 79 ص 74; تاريخ خطيب بغدادى، جلد 8، صفحه 290، تاريخ الخلفاء و سيوطى، صفحه 114 و ديگر كتب-