• صارفین کی تعداد :
  • 1670
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-8

بسم الله الرحمن الرحیم

ابن خلکان اور ابو ريحان البيروني کے علاوہ مشہور سني دانشور "الثعالبي" نے بھي عيد غدير کي شب کو امت اسلامي کي معروف راتوں کے زمرے ميں ذکر کيا ہے- (11)

اس آيت کي تاريخ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے کے زمانے تک جا پہنچتي ہے کيونکہ اس دن رسول اللہ (ص) نے مہاجرين و انصار اور اپني زوجات کو حکم ديا کہ علي عليہ السلام کي خدمت ميں حاضر ہوجائيں اور آپ (ع) کو امامت و ولايت پر مبارکباد کہہ ديں-

زيد بن ارقم کہتے ہيں: مہاجرين ميں ابوبکر، عمر، عثمان اور زبير نے سب سے پہلے علي عليہ السلام کے بيعت کردي اور بيعت و تہنيت و تبريک کا سلسلہ مغرب تک جاري رہا- (12)

***

حديث غدير کے110  راوي

اس تاريخي واقعے کي اہميت کے لئے يہي بس ہے کہ اس کو رسول اللہ (ص) کے 110 صحابيوں نے نقل کيا ہے- (13)

البتہ اس بات کا مطلب يہ نہيں ہے کہ غدير کے مقام پر اجتماع کرنے والے لاکھوں افراد ميں صرف 110 افراد نے يہ واقعہ نقل کيا ہے بلکہ اس بات کا مطلب يہ ہے کہ صرف اہل سنت کے منابع ميں 110 صحابيوں کے نام پائے جاتے ہيں جنہوں نے غدير کا واقعہ نقل کيا ہے- دوسري صدي ہجري تابعين کي صدي کہلاتي ہے اور اس صدي ميں 89 تابعين نے يہ حديث اپني سند سے نقل کي ہے-

----------

مآخذ

11- ثمار القلوب ج  ص511-

12- عمر بن خطاب کي طرف سے اميرالمؤمنين عليہ السلام کو تبريک و تہنيت کا واقعہ اہل سنت کے بے شمار منابع و مآخذ ميں درج ہوا ہے جن ميں درج ذيل کاب شام ہيں: مسند ابن حنبل ج 6، ص 401، البداية و النّهاية، ج 5 ص 209; الفصول المهمّه ابن صباغ، ص 40; فرائد السّمطين، ج 1، ص 71- نيز ابوبکر، عمر، عثمان، طلحہ اور زبير اور دوسرے صحابہ کي بيعت و تہنيت کا واقعہ احمد بن محمد طبري کي کتاب "مناقب علي بن ابي طالب عليہ السلام"، ميں بحوالہ الغديرج1 ص270 اور ابن جرير طبري کي کتاب الولايۃ في طرق حديث الغدير صص 89 تا 92 ميں نقل ہوا ہے-

13- 110 دس صحابيوں کے توسط سے اس واقعے کي روايت کے اہم واقعے کے منابع ايک ہي جگہ ذکر کئے جائيں گے-