• صارفین کی تعداد :
  • 1816
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-13

بسم الله الرحمن الرحیم

چنانچہ اس حقيقت ميں شک و تردد نہيں ہونا چاہئے کہ مولا سے مراد پہلے مرحلے ميں اولي اور دوسروں سے زيادہ شائستہ اور زيادہ لائق ہے اور حديث غدير ميں بھي مولا سے مراد يہي ہے- علاوہ ازيں کثير تعداد ميں شواہد اور قرائن موجود ہيں جو اس معني کا ثبوت فراہم کرتے ہيں-

***

اس مدعا کے صادق گواہ

فرض کريں کہ لفظ "مولا" لغت ميں کئي معاني کا حامل ہو ليکن حديث غدير اور اس تاريخي واقعے ميں ميں متعدد شواہد و قرائن موجود ہيں جو ہر قسم کے ابہام اور شک و شبہہے کا خاتمہ کرديتے ہيں اور سب پر حجت تمام کرتے ہيں:

گواہ اوّل:

جيسا کہ ہم نے کہا کہ غدير کے روز شاعر جسان بن ثابت نے رسول اللہ (ص) سے اجازت لے کر اشعار کہے اور رسول اللہ (ص) کے کلام کو شعر کي زيان ميں دہراتے ہوئے اس فصيح و بليغ اور لسان العرب کے اسرار و رموز سے آگاہ شاعر نے لفظ "مولا" کو "امام و ہادي" جيسيے الفاظ ميں ڈھال ديا اور کہا:

فقال لَهُ قم يا علىُّ فانّنى

رضيتك من بعدى إماماً و هادياً (20)

"رسول خدا (ص) نے علي (ع) کو حکم ديا کہ اٹھو کہ ميں نے آپ کو اپنے بعد "امام و ہادي" مقرر کيا-

جيسا کہ واضح و روشن ہے حسان بن ثابت نے رسول اللہ (ص) کے کلام ميں "مولا" کے لفظ کو "امام و ہادي" سے تعبير کيا جبکہ حسان بن ثابت لسان عرب کے لغت شناس اور فصحاء عرب ميں سے تھے-

حسان کے بعد کے مسلمان شعراء نے ـ جن ميں سے بعض عبري ادب کے بزرگ استاد، اور مشہور ترين شعراء اور ادباء ميں شمار کئے جاتے ہيں ـ بھي لفظ "مولا" سے يہي مراد لي ہے، اور وہ بھي اس لفظ سے وہي معني اخذ کئے ہيں جو حسان نے اخذ کئے تھے نعني "امامت اور پيشوائي"-

***

--------

مآخذ

20- ان اشعار کي حسان بن ثابت سے نسبت کے شواہد قبل ازيں بيان کئے گئے-