• صارفین کی تعداد :
  • 1501
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-15

بسم الله الرحمن الرحیم

سوال يہ کہ رسول اللہ (ص) کے ان جملوں کي مقارنت سے مقصد کيا ہے؟ کيا اس کا مطلب يہي نہيں ہے کہ رسول اللہ (ص) وہي مقام و منصب اميرالمؤمنين (ع) کو سونپنا چاہتے ہيں جو نضّ قرآني کي گواہي کے مطابق خداوند متعال نے رسول اللہ (ص) کو سونپ ديا تھا اور وہي الہي منصب علي (ع) کے لئے ثابت کرنا چاہتے ہيں جو اللہ نے رسول اللہ (ص) کے لئے ثابت کيا ہے (اور فرمايا ہے کہ "النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ" (22) پيغمبر مومنين پر خود ان سے زيادہ اختيار رکھتے ہيں) فرق صرف يہ ہے کہ رسول اللہ (ص) اللہ کے نبي اور رسول ہيں اور علي (ع) امام ہيں- نتيجہ يہ ہوگا کہ "من کنت مولاہ فہذا علي مولاہ" يعني ہر وہ شخص جس کي نسبت ميں اولي اور صاحب اختيار ہوں يہ علي (ع) اس کي نسبت اولي اور صاحب اختيار ہيں- (23)، اور اگر مقصد کچھ اور ہوتا تو لوگوں سے اپني اولويت کا اقرار لينے کي کيا ضرورت تھي؟ کتني نا انصافي ہے کہ انسان رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے اس واضح پيغام کو نظر انداز کردے اور اتنے واضح قرينے اور شاہد و گواہ کو بڑي آساني سے نظر انداز کردے اور اپني آنکھيں اس واضح حقيقت پر بند کردے-

***

چوتھا گواہ:

رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے اپنے کلام کے شروع ميں تين اہم اسلامي اصولوں پر گواہي اور شہادت لي اور فرمايا:

"أَلَسْتُمْ تَشْهَدُونَ أنْ لا إِلهَ إلاّ اللّهُ وَ أنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ و رَسُولُهُ وَ أَنَّ الجنَّةَ حَقٌّ وَ النَّارَ حَقُّ؟"

کيا تم مسلمان گواہي نہيں ديتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئي معبود نہيں ہے اور محمد (ص) اللہ کے  بندے اور رسول ہيں اور جنت و دوزخ حق ہيں؟-

------

مآخذ

22- سورہ احزاب آيت 6-

23- يہ جملہ "ألست أولى بكم من أنفسكم" علامہ اميني نے 64 مسلم مؤرخين سے نقل کيا ہے- الغدير ج1 ص371-