• صارفین کی تعداد :
  • 1834
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-22

بسم الله الرحمن الرحیم

--- پيغمبر صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے اپنے اصحاب ميں اخوت اور برادري قائم کي، ابوبکر اور عمر کے ميں مواخات برقرار کردي اور فلاں و فلاں کے درميان حتي کہ علي عليہ السلام نے رسول اللہ کي خدمت ميں عرض کيا کہ "آپ نے دوسروں کے درميان مواخات قائم کي ليکن کسي کے ساتھ مجھے بھائي قرار نہيں ديا-

رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: "آپ ميرے بھائي ہيں دنيا ميں بھي اور قيامت ميں بھي"-

يہي مضمون بعض تبديليوں کے ساتھ مزيد 49 منابع ميں آيا ہے اور يہ منابع درحقيقت اہل سنت کے منابع ہيں- (32)

مسلمان تو کئي تھے جن کے درميان رسول اللہ (ص) نے اخوت برقرار فرمائي ليکن علي (ع) کو کسي کا بھائي قرار نہيں ديا اور خود بھي کسي کو اپنا بھائي نہيں بنايا حتي کہ علي (ع) کو اپنا بھائي قرار ديا- سوال يہ ہے کہ کيا رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي طرف سے علي عليہ السلام کے ساتھ برادري اور اخوت کي استواري پوري امت پر علي عليہ السلام کي افضليت کي دليل نہيں ہے؟ اور کيا اس برتر شخصيت کے ہوتے ہوئے غير برتر کو مقدم کيا جاسکتا ہے؟

3- نجات کا واحد راستہ

ابوذر نے، جو درکعبہ کو پکڑے ہوئے، تھے آواز دي: من عرفني (فقد عرفني) و من لم يعرفني فأنا ابو ذر، سمعت النبي صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم يقول: "مثل اهل بيتي كمثل سفينة نوح من ركبها نجي و من تخلف عنها غرق"، ميرے خاندان (اہل بيت) کي مَثَل نوح عليہ السلام کي کشتي کي مَثَل ہے جو اس ميں سوار ہوا (اور اہل بيت (ع) کي پيروي کي) وہ نجات پا گيا اور جس نے اس سے تخلف کيا (اور اہل بيت سے منہ موڑا) وہ غرق ہوگيا-

اس حديث کے منابع بہت زيادہ ہيں- جن کو مآخذ کے حصے ميں اشارہ ہوگا-

-----------

مآخذ

32- مستدرك حاكم، جلد 2، صفحه 150، (مطبوعہ حيدرآباد) اور کم از کم اہل سنت کي تيس ديگر کتب-