• صارفین کی تعداد :
  • 2023
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 2

بسم الله الرحمن الرحیم

چنانچہ انسان کي عقل اس کے خدا کي درگاہ کي طرف ہي لے جاتي ہے؛ کيونکہ ان حقائق کے علاوہ وہ تمام امور و معاملات ميں وہ بے نياز مطلق اور غني مطلق ہے اور کسي بھي حوالے سے اپني مخلوقات کا ضرورتمند نہيں ہے چنانچہ وہ کسي صورت ميں بھي انسان کے لئے خير و خوبي کے سوا کچھ نہيں چاہتا- ليکن اسلامي عقيدے ميں يہ اطاعت صرف اطاعت الہي پر منحصر نہيں ہے؛ بلکہ خدا ہي کا فرمان ہے کہ ايک مسلمان کو تمام امور ميں رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے وجودِ مبارک اور ائمۂ معصومين عليہم السلام کا مطيع و فرمانبردار ہونا چاہئے- 

اس نظريئے کے مطابق پيروي، اطاعت اور متابعت بغير کسي قيد و شرط کے مطلق طور پر صرف ذات باري تعالي کے لئے مختص ہے اور ہم اسي کے حکم پر تمام امور ميں رسول اللہ اور ائمہ معصومين عليہم السلام کے پيروي کرتے ہيں- رسول اللہ (ص) اور ائمۂ معصومين عليہم السلام کا کلام اور ان کا طرز سلوک انسان کو اللہ تعالي کي رضا و خوشنودي کي طرف راہنمائي فراہم کرتے ہيں اور اللہ کي خوشنودي کا انجام انسان کي ابدي سعادت ہے- اس کي وجہ بھي يہ ہے کہ ان کے اعمال اور کلام ميں ہوي و ہوس کي کوئي گنجائش نہيں ہے اور وہ اللہ کے لطف و عنايت سے ہر قسم کي خطا اور غلطي سے معصوم ہيں-

اسلامي تعليمات کے مطابق انسان کو اللہ تعالي اور اللہ کے حکم سے رسول اللہ اور ائمہ معصومين صلوات اللہ عليہم اجمعين کے سوا کسي کي بھي مطلق طور پر اور اور قيد و شرط کے بغير، اطاعت نہيں کرني چاہئے-

جس طرح کہ اشارہ ہوا خدا اور معصومين عليہم السلام کي اطاعت و فرمانبرداري کا ابتدائي منشاء و مبدأ انساني عقل ہے ليکن آگے جاکر انساني عقليت کي معيت اللہ کي محبت پر منتج ہوتي ہے جو اس اطاعت کو کمال عطا کرتي ہے-