• صارفین کی تعداد :
  • 3537
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 19

بسم الله الرحمن الرحیم

--- اور کہا گيا ہے کہ: يہ وہ اسناد ہيں جن ميں کوئي شک نہيں ہے اور حافظ ابن مردويہ اميرالمؤمنين (ع) اور عمار اور ابو رافع کے الفاظ ميں؛ نيز ابن کثير البدايہ والنہايہ کي جلد 7 کے صفحہ 357 پر طبراني سے اور طبراني اپني سند سے اميرالمؤمنين عليہ السلام سے، اور ابن عساکر کے واسطے سے اور وہ سلمہ بن کہيل سے؛ حافظ سيوطي جمع الفوائد ـ جيسا کہ متقي الہندي کي کتاب کنزالعمال جلد6 ص 391 پر وارد ہے ـ خطيب بغدادي کے توسطسے المتفق ميں ابن عباس سے اور صفحہ 405 پر ابوالشيخ اور ابن مردويہ کے واسطے سے اميرالمؤمنين عليہ السلام سے؛ ابن حجر الصواعق کے صفحہ 25 پر؛ اور شبلنجي نورالابصار صفحہ 77 پر مذکورہ حديث ابوذر سے ثعالبي سے، اور آلوسي روح المعاني جلد2 صفحہ 329 پر نيز دوسرے محدثين و مفسريناپني کتابوں اور تأليفات ميں-

داستان کا خلاصہ:

 سيد ابن طاؤس روايت کرتے ہيں:

ايک سائل رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے سامنے سے گذرا جس کے ہاتھ ميں ايک انگشتري تھي-

رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: کس نے تمہيں يہ انگشتري تم کو عطا کي ہے؟!

سائل نے کہا: اس رکوع کرنے والے شخص نے-

رسول اللہ (ص) نے فرمايا: الحمد لله الذى جعلها فى و فى اهل بيتى-

شکر و سپاس مختص ہے اس خدا کے لئے جس نے ولايت مجھ ميں اور ميرے خاندان ميں قرار دي ہے-

ديگر:

ابورافع کہتے ہيں: وہ انگشتري جو علي عليہ السلام نے حالت رکوع ميں سائل کو عطا کيا ايک مثقال چاندي کے زيور ميں جُڑي ہوئي تھي جس پر "المُلْکُ لِلّهِ" کا نقش کندہ تھا-

علي عليہ السلام نے حالت رکوع ميں صدقہ ديا اور آيت ولايت نازل ہوئي تو دوسروں نے بھي حالت رکوع ميں صدقہ ديا اور اس کام کو مکرر در مکرر انجام ديا ليکن کوئي آيت نازل نہيں ہوئي-