• صارفین کی تعداد :
  • 1657
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

حديث غدير اميرالمۆمنين (ع) کي نگاہ ميں 8

علي(ع)

حديث غدير خطبۂ وسيلہ ميں 

حديث غدير چھ رکني شوري ميں

حديث غدير اميرالمۆمنين (ع) کي نگاہ ميں 6

حديث غدير ميدان صفين ميں

بقلم محمد محمديان تبريزى

لوگوں نے رسول خدا (ص) سے پوچھا: کيا ان آيات ميں مۆمنين سے مراد تمام مۆمنين ہيں يا خاص اور بعض افراد ہي اس کا مصداق ہيں؟

خداوند متعال نے اپنے نبي (ص) کو سمجھايا کہ آپ (ص) انہيں بتا ديں کہ يہ آيات کس کے بارے ميں نازل ہوئي ہيں، اور ان کي لئے ولايت کي تفسير و تشريح فرمائيں جس طرح کہ آپ (ص) نے لوگوں کي لئے نماز، روزہ، زکاة کي تشريح اور تفسير فرمائي تھي- رسول خدا (ص) نے حکم خداوندي کي تعميل کرتے ہوئے غدير خم کے مقام پر مجھے خلافت و ولايت کا عہدہ سونپ ديا اور فرمايا: "خداوند متعال نے مجھے ايسي رسالت اور ذمہ داري سونپ دي ہے جس سے ميرا سينہ تنگ ہوچکا ہے اور ميرا خيال ہے کہ لوگ مجھے جھٹلا ديں گے، ليکن خدا نے مجھے خبردار کيا اور وعيد دي کہ مجھے يہ پيغام پہنچانا چاہئے ورنہ وہ مجھے عذاب دے گا، يا علي! اٹھو"، اس کے بعد آپ (ص) نے لوگوں کو نماز جماعت کے لئے بلايا اور نماز جماعت ان کے ہمراہ ادا فرمائي اور فرمايا خداوند متعال ميرا مولا ہے ميں مۆمنين کا مولا ہوں اور مۆمنين پر ميرا حق ان کے اپنے اختيار سے زيادہ ہے، جان لو کہ جس کا ميں مولا اور صاحب اختيار ہوں يہ علي اس کے مولا اور صاحب اختيار ہيں؛ خداوندا! جو علي کو دوست رکھے تو بھي اس کو دوست رکھ اور جو علي کو دشمن رکھے اس سے دشمني کر، جو علي کي مدد کرے اس کي مدد فرما اور جو اللي کي مدد نہ کرے اس کو بے يار و ياور اور خوار و تنہا رکھ-

يہاں سلمان فارسي اٹھے اور عرض کيا: يا رسول اللہ! لوگوں پر ان کے اختيارات اور ولايت کي کيفيت کيا ہے؟

-------------

منبع مجله كوثر شماره 2