• صارفین کی تعداد :
  • 1739
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

حديث غدير اميرالمۆمنين (ع) کي نگاہ ميں 9

يا علي

حديث غدير چھ رکني شوري ميں

حديث غدير اميرالمۆمنين (ع) کي نگاہ ميں 6

حديث غدير ميدان صفين ميں

حديث غدير اميرالمۆمنين (ع) کي نگاہ ميں 8

بقلم محمد محمديان تبريزى

رسول اللہ (ص) نے فرمايا: ان کے اختيارات ميرے اختيارات کي مانند ہيں- جس کے اوپر ميرا اختيار اس کے اپنے اختيار سے زيادہ ہے اس پر علي کا اختيار بھي اس کے اپنے اختيار س زيادہ ہے-

اور خداوند متعال نے يہ آيت نازل فرمائي: آج ميں نے تمہارے دين کوکامل کر ديااور تم پر اپني نعمت پوري کر دي اور ميں راضي ہوا کہ اسلام تمہارا دين ہو-

حديث غدير مسجد کوفہ  ميں

اميرالمۆمنين علي عليہ السلام نے لوگوں کو مسجد کوفہ ميں جمع کيا اور رسول اللہ (ص) کے کلام سے استناد اور تمسک کيا- زيد بن ارقم کي روايت ہے کہ:

"نشد على ـ عليه السلام ـ الناس فى المسجد فقال: أنشد الله رجلا سمع النبى صلى الله عليه و آله يقول: من كنت مولاه فعلى مولاه، اللهم وال من والاه و عاد من عاداه. فقام اثنا عشر بدريا، ستة من الجانب الأيمن و ستة من الجانب الأيسر، فشهدوا بذلك. و كنت انا فيمن سمع ذلك فكتمته، فذهب الله ببصرى». (12)

اميرالمۆمنين (ع) السلام نے مسجد کوفہ ميں ان لوگوں کو قسم دي جنہوں نے رسول اللہ (ص) کو فرماتے ہوئے سنا تھا کہ "من كنت مولاه فعلى مولاه، اللهم وال من والاه و عاد من عاداه؛  وہ اٹھ کر گواہي ديں؛ چنانچہ اہل بدر ميں سے بارہ افراد ـ چھ دائيں جانب سے اور چھ بائيں جانب سے ـ اٹھے اور اميرالمۆمنين (ع) کے کلام کي تصديق کرتے ہوئے شہادت دي-

زيد بن ارقم کہتا ہے: ميں بھي ان لوگوں ميں سے تھا جنہوں نے غدير کے دن رسول اللہ (ص) کا يہ کلام سنا تھا ليکن ميں نے اس حقيقت کو مکتوم اور چھپائے رکھا اور اس دن گواہي سے امتناع کيا جس کے عوض اللہ تعالي نے ميري بصارت و بينائي چھين لي-

-------------

منبں مجله كوثر شماره 2

-------

مآخذ:

12ـ الارشاد، شيخ مفيد، ج 1، ص 352؛ شرح نهج البلاغه، ابن ابى‏الحديد، ج 4، ص 74؛ مجمع الزوايد، ج 9، ص 106؛مناقب، أبى مغازلى شافعى، ص 23؛ العمدة ص 110، الغدير، ج 1، ص .167