• صارفین کی تعداد :
  • 2477
  • 8/8/2012
  • تاريخ :

ماه رمضان اور کم فروشي

رمضان

* کم فروشي: 'ويل ہے ناپ تول ميں کمي کرنے والوں کے لئے، يہ جب لوگوں سے ناپ کرليتے ہيں تو پورا مال ليتے ہيں، اور جب لوگوں کے لئے ناپ تول کرتے ہيں تو کم کرديتے ہيں، کيا ان لوگوں کو يہ گمان (بھي) نہيں کہ ايک روز يہ لوگ اٹھائے جائيں گے،ايک عظيم دن کے لئے، جس دن لوگ رب العالمين کي بارگاہ ميں کھڑے ہوں گے-'

(مطفّفين:6)

کم فروشي ايسي بيماري ہے جس ميں عام طور سے لوگ مبتلا ہوجاتے ہيں- خريديں تو پورا پورا ليں اور بيچيں تو ڈنڈي مارديں- ظاہر ہے کہ ايسا مال حلال ميں شمار نہيں ہوگا اور اس سے تيارکردہ لباس وغيرہ ميں عبادت بھي درست نہيں ہوگي لہذا وہ محنت بھي ضائع جائے گي جو نماز جيسي عبادتوں کے لئے کي گئي ہے اور وہ لقمہ حرام اگر شکم ميں چلا گيا تو گوشت و پوست بھي حرام کے مال سے نمو پائے گا جس کي تلافي بہت مشکل ہے-

* سود خوري: ' اے ايمان لانے والو دوگنا چوگنا سود نہ کھاۆاور اللہ سے ڈرو شايد نجات پاجاۆ، اور اس آگ سے ڈرو جو کافرين کے لئے تيار کي گئي ہے-'

 (آل عمران:13٠ ،131)

سود خوري کو اس آيت ميں کفر سے تعبير کيا گيا ہے کہسود خور کو کفار کے لئے تيار کي گئي آگ سے ڈرنے کے لئے کہا گيا ہے گويا جو آگ کفار کے لئے ہے وہي سود خور کے لئے ہے- اس کے علاوہ عجيب بات يہ ہے کہ شروع ميں کہا گيا کہ 'اے ايمان لانے والو' اور پھر کفر کے زمرے ميں شمار کيا گيا ہے يعني سود ہي ان کے کفر کا سبب ہے-

* جہاد سے فرار: 'اے ايمان لانے والو! جب تم ميدان جنگ ميں کفار کے سامنے آۆ تو انھيں پيٹھ نہ دکھانا-'

(انفال: 16)

* اسراف (فضول خرچي): ' کھاۆ اور پيو اور اسراف نہ کرو، وہ اسراف کرے والوں کو دوست نہيں رکھتا- ' (اعراف:29)

فضول خرچي گناہ کبيرہ بھي ہے اور دوسري طرف انسان کا دنياوي نقصان بھي ہے کيونکہ اس کا مال بے فائدہ چلا جاتا ہے جس کا ذرہ برابر فائدہ نہيں ہوتا- فضول خرچ انسان اپنے ہاتھ سے اپنے پير پر کلہاڑي مارتا ہے-

* مسلمانوں سے جنگ کرنا: 'جو لوگ اللہ و رسول صلي اللہ عليہ وآلہ سے جنگ کرتے ہيں اور زمين پر فساد برپا کرنے ميں لگے رہتے ہيں ان کي سزا يہي ہے کہ انھيں پھانسي دے دي جائے يا ان کے ہاتھ پيروں کو مختلف سمتوں سے کاٹا جائے يا جلا وطن کرديا جائے يہ ان کي دنياوي رسوائي ہے اور آخرت ميں ان کے لئے بڑا عذاب ہے-'

 (مائدہ: 33،34)

مسلمانوں کے درميان يا دوسري جگہوں پر فساد پھيلانا اور جھگڑا کھڑا کرنا يہ خود گناہ ہے اور اس کي سزا قرآن نے خود بيان کردي ہے- لہذا اس صورت ميں خود مسلمان معاشرے کے مقابل آنے سے بچنا چاہئے تاکہ مذکورہ سزا کے مستحق قرار نہ پائيں-

* مردار، خون اور خنزير کھانا: 'اور تم پر حرام کيا گيا ہے مردار، خون اور خنزير کا گوشت-'

 (مائدہ:13)

يہ چيزيں ويسے بھي نفرت انگيز ہيں لہذا اس سے پرہيز نسبتاً آسان ہے- ويسے بھي کھانے کے لئے دنيا ميں بہت سي چيزيں ہيں جو لذت و ذائقہ ميں ان سے کہيں بڑھ کر ہيں تو انسان کيوں حرام خوري کے پيچھے جائے؟

*  جان بوجھ کر نماز چھوڑنا:

 (روم:31)

 نماز قائم کريں اور مشرکين ميں سے نہ ہوجائيں-

مار رمضان ميں نماز کے اوپر زيادہ تاکيد و توجہ ہونا چاہئے اگر يہاں بھي نماز سے دوري رہي تو بہت ہي حيف ہوگا- نماز ويسے بھي دين کا ستون ہے اور اس کے بارے ميں ہے کہ اگر قيامت ميں يہ قبول ہوگئي تو باقي اعمال بھي قبول ہوجائيں گے اور اگر يہ مسترد کردي گئي تو باقي اعمال بھي مسترد کردئے جائيں گے-شاعر کا شعر بھي ہے

روز محشر کہ جاں گداز بُوَد

اوّليں پرسش نماز بُوَد

لہذا نماز کي طرف توجہ انسان کي فلاح وبہبود ميں ايک اہم کردار رکھتي ہے جس سے غفلت کرنے ميں پچھتاوے کے سوا کچھ نہيں ہے-

 تحرير: جناب محمد باقر رضا  

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

روزے کي حالت ميں اپني محبت و نصرت کو اللہ کيلئے خالص کرو