• صارفین کی تعداد :
  • 4282
  • 8/26/2012
  • تاريخ :

انيس المختار بن الحسن بن عبدون بن سعدون بن بطلان

کتاب

ان کا پورا نام "انيس المختار بن الحسن بن عبدون بن سعدون بن بطلان" ہے، اہلِ بغداد کے مشہور طبيب گزرے ہيں، ابي الفرج بن الطيب کے شاگرد تھے اور مشہور طبيب ابا الحسن ثابت بن ابراہيم بن زہرون الحراني کے ساتھ رہے اور ان کے علم سے بھي استفادہ کيا، وہ مصر کے مشہور طبيب علي بن رضوان کے ہم عصر تھے، ايک دوسرے سے ملنے سے پہلے ان کے درميان کافي بحث و مباحثے ہوئے-

 ابن بطلان نے بغداد سے رختِ سفر باندھا اور موصل اور ديار بکر سے ہوتے ہوئے حلب ميں کچھ عرصہ رہے جہاں کے والي معز الدولہ ثمال بن صالح نے ان کا خوب اکرام کيا، اور پھر حلب چھوڑ کر اپنے حريف ابن رضوان سے ملنے کي غرض سے مصر کي طرف چل پڑے اور يکم جمادي الآخر 441 ہجري کو فسطاط ميں داخل ہوئے جہاں وہ تين سال تک رہے، اس دوران اپنے حريف ابن رضوان سے ان کے خوب بحث و مباحثے ہوئے اور اختلافي مقالے لکھے گئے جن کے نتيجے ميں ابن بطلان نے غصہ ميں آ کر مصر چھوڑ ديا اور ابن رضوان کي مخالفت پر ايک مشہور مقالہ لکھا، مصر چھوڑ کر وہ 446 ہجري کو قسطنطنيہ کي طرف نکل پڑے جہاں اس زمانے ميں طاعون کي وبا پھيلي ہوئي تھي، قسطنطنيہ ميں ايک سال گزارنے کے بعد وہ انطاکيہ چلے گئے اور وہيں کے ہو کر رہ گئے، اس دوران وہ کثرتِ سفر سے تنگ آ چکے تھے چنانچہ دنيا چھوڑ کر عبادت ميں مصروف ہو گئے اور اسي حال ميں 455 ہجري کو انتقال کر گئے-

تحرير: محمد علي مکي

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

ايک عظيم اور گمنام مفسر کا تعارف