• صارفین کی تعداد :
  • 4038
  • 10/30/2012
  • تاريخ :

غدير خم اور لفظ " مولا "

غدیر خم اور لفظ  مولا

حقيقت ميں يہاں پر نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے سورہ احزاب کي چھٹي آيت کے ايک حصے کي طرف اشارہ کرتے ہيں ہوۓ ان سے يہ اقرار کروايا :

«النَّبِيُّ أَوْلى‏ بِالْمُۆْمِنينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ »

اس ليۓ مومنين کو چاہيۓ کہ تمام جاني و مالي مسائل اور دوسرے کے ساتھ روابط ميں ہميشہ محتاط رہيں اور اگر  پيغمبر کي چاہت  ان کي چاہت کے مخالف ہو تو فورا  نبي کي راۓ کو اپني راۓ پر ترجيح ديں -

يہاں پر ہماري سمجھ ميں يہ بات آتي ہے کہ لفظ " مولا "  کا مفہوم  نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے اس جملے ميں وسيع تر ہے -  آنحضرت صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے اس سے پہلے کہ مولا کے بارے ميں بات کريں ،  لوگوں پر اپني اولويت کو بيان کيا -  اس ليۓ کلمہ " مولا " سے نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي مراد صرف ان معنوں ميں نہيں ہے کہ  حضرت علي تمارا دوست اور سرپرست ہے  بلکہ   " مولا "  کے معني سرپرست اور ظاہري امام  سے بھي اعلي ہيں  اس ليۓ  جس دور ميں نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم مکہ ميں تشريف فرما تھے ، مومنين کے مولا بھي تھے اور مومنين پر انہيں اولويت  بھي حاصل تھي ، ھرچند کہ وہ حاکم نہيں تھے اور امامت ظاہري بھي ان  کے پاس  نہيں تھي -  

اس ليۓ  لفظ " مولا " لفظ " امام " کي نسبت  پرمعني ہے  اور عبارت «مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ » بہ نسبت «مَنْ کنت امامه فعلي امامه» کے پرمعني ہے  کيونکہ اگر امام کو ظاہري پيشوا اور حاکم کے معني ميں ليں تو مولا وہ ہے جو  حتي اگر حکمران ہونے کے امکانات بھي نہ رکھتا ہو پھر بھي دوسروں پر اسے فوقيت حاصل ہے اور اس حد تک علم و آبرو کے لحاظ سے اس نے پيشروي کي ہے اور  جو بھي حقيقت ميں مومن ہو اس کے ليۓ ضروري ہے کہ اپني چاہت کو اس کي چاہت پر  ترجيح دے -

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان

(جاري ہے )


متعلقہ تحريريں:

غدير کا تاريخي واقعہ ايک ابدي حقيقت