• صارفین کی تعداد :
  • 4786
  • 10/30/2012
  • تاريخ :

قرآن اور عيد غدير خم

قرآن اور عید غدیر خم

اس مسئلے کي نظر ، آيہ تطھير ہے کہ جو تواتر کے ساتھ اور شيعہ اور سني دونوں کي طرف سے ثابت  ہوئي ہے  کہ جس کا تعلق خاص طور پر پانچ تن پاک عليھم السلام سے ہے ليکن اسي حالت ميں لابلا آيت واقع ہوئي کہ جس کا مضمون نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي بيويوں کو نصيحت ہے -

ايک دوسرا قابل توجہ مسئلہ يہ ہے کہ اس آيت ميں  ولايت کو ايک نعمت کے طور پر بيان  گيا ہے اور دين اسلام اس سے مکمل ہوا اور ولايت کے وسيلے سے يہ دين  خدا کے نزديک پسنديدہ ہوا کيونکہ تين جملات ميں سے ہر ايک « أكملت وأتممت ورضيت »  الگ الگ معنوں کي طرف اشارہ کرتے ہيں اور اس کا  مضمون غدير  خم کے واقعہ سے تعلق رکھتا ہے -

يہيں پر يہ بات واضح ہو جاتي ہے کہ کلمہ « اليوم »  کے تقدم کي وجہ اس حصار کو سمجھانا ہے - يعني اس عبارت کو  واضح کرکے بيان کرنا ہے -  واضح عبارت ميں  اس بات کو سمجھا ديا گيا کہ دين کي تکميل و تمام  پسنديدہ نعمتوں کا  خدا کي طرف سے واقع ہونا  اور خدا کي طرف سے دين اسلام واقع ہونا  ، روز غدير پر منحصر ہے -

اب ہم اس بات کو اچھي طرح سے سمجھ سکتے ہيں کہ عيد  غدير  کس وجہ سے دين اسلام کي سب  سے بري عيد  يا عيد  اللہ الاکبر ہے ؟

 دوسرا نکتہ يہ کہ الف و لام  کے کلمات کا ذکر ايک طرح کا عہد ہے يعني ايک خاص روز کي طرف اشارہ ہے کہ تمام مسلمان اس دن کو پہنچانتے ہيں اگرچہ بعض لوگ اس  سے  بےخبر ہونے کا اظہار کرتے ہيں -

اس آخري نکتہ کي طرف بھي توجہ کريں کہ اھل سنت بھائيوں کے اعتراف کے مطابق سورہ مائدہ وہ آخري سورہ ہے جو نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم پر نازل ہوئي  اور اس ميں کسي بھي چيز کے منسوخ ہونے کا اشارہ نہيں ملتا ہے -

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

کچھ آيت تطہير سے متعلق