• صارفین کی تعداد :
  • 3031
  • 11/7/2012
  • تاريخ :

فقہا کي عقلي و نقلي ولايت کا ثبوت

فقہا کی عقلی و نقلی ولایت کا ثبوت

کيونکر صرف فقيہ ہي کو حکومت کا حق حاصل ہے؟

 ايسي معرفت کا مالک ان اشخاص ميں سے ہے کہ جن کا ہر حکومت کي صدارت ميں موجود ہونا ضروري ہے کيونکہ ان کي يہ قدرت قانون سازي کي بنياد پر نہيں بلکہ ايک ايسے اصول کي بنياد پر ہے جو ذاتا وجود خارجي کا حامل ہے اور ان کا وجود يا عدم وجود قانون ساز وجود کے ساتھ کوئي تعلق نہيں-

امام (رح) فقہا کي عقلي و نقلي ولايت کے ثبوت ميں درج ذيل پيش کرتے ہيں:

1- عقلي دلائل

امام (رح) کي نظر ميں ولايت فقيہ کا مسئلہ ايک ايسا مسئلہ ہے کہ جس کا فقط صحيح تصور ہي اس کي تصديق کا باعث بنتا ہے يعني اس مسئلے کے دقيق تصور کے بعد ولايت فقيہ کا مسئلہ کسي دوسري دليل کا محتاج نہيں رہتا اور ايسے دلائل جو امامت پر دلالت کرتے وہ خود ہي غيبت کے زمانے ميں حکومت کے لزوم کي دليل ہيں-

امام (رح) احکام ميں موجود اقتصادي مباحث کے ذيل ميں اس مسئلے کي طرف اشارہ کرتے ہيں کہ ان احکام کے استمرار کے ليے ايسي حکومت اور ولايت کي ضرورت ہے کہ جو الہي قوانين کي حفاظت کرے اور ان کو لاگو کرنے کي ذمہ داري قبول کرے-

اس کے علاوہ نظام کي حفاظت واجب موکد ہے اور يہ واجب ايک والي اور حکومت کے بغير انجام نہيں ديا جا سکتا- اسي طرح جيسے مسلمانوں کے شہروں اور حدود کو تجاوز گروں کے غلبے سے بچانا عقلا و شرعا واجب ہے اور ايسا کرنا خالق ہستي کي نظر ميں معقول نہيں ہے-

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان