• صارفین کی تعداد :
  • 3831
  • 12/18/2012
  • تاريخ :

امام موسي کاظم عليہ السلام کے ہاں معرفت و جہاد کا سنگم

امام موسی کاظم

بے شک عقيدہ کي خاطر صبر و استقامت کا مظاہرہ کرنے کے لئے ايک طاقتور سہارے کي ضرورت ہوتي ہے- قرآن کا درس يہ ہے کہ ہر حقيقت طلب انسان کے لئے بہترين سہارا پروردگار پر بھروسہ ہے- اور حصولِ معرفت اور قربِ پروردگار کے لئے مختصر ترين اور نزديک ترين راستہ عبادت اور معنويت (روحانيت) کي طرف توجہ ہے- چنانچہ پروردگارِ عالم کا ارشادِ رہنما ہے: و استعينوا بالصبر و الصلٰوۃ- يعني نماز اور صبر سے مدد طلب کرو-

امام موسيٰ کاظم عليہ السلام باطل کي بھرپور طاقت کے مقابلے ميں اسي رہنمائي کي پيروي کرتے ہوئے صبر و بردباري اور نماز و عبادت سے استعانت کرتے تھے:

’’کان يُحيي الليل بالسہر السحر بمواصلۃ الاستغفار حليف السجدۃ الطويلۃ و الدموع الغزيرۃ و المناجات الکثيرۃ و الضراعات المتصلۃ- ‘‘

آپ راتوں کو سحر تک بيدار رہتے اور آپ کي شب زندہ داري ہميشہ استغفار، طويل سجدوں، بہتے آنسووں، کثرتِ مناجات اور دورانِ عبادت مسلسل گريہ و زاري کے ساتھ ہوا کرتي-

ظالم بادشاہوں کا عزم و حوصلے کے ساتھ سامنا کرنا:

جيسا کہ اوليائ اللہ کو خدا کي امداد پر پورا يقين ہوتا ہے، اس لئے وہ دنيا پرستوں اور ظالم طاغوتوں کے سامنے بے خوف و خطر اور پوري قاطعيت اور صراحت کے ساتھ مقابلہ کرتے ہيں اور سرمايہ ايمان کي موجود گي ميں خدا کے سوا کسي طاقت سے نہيں گھبراتے کہ : فمن يومن بربہ فلايخاف بخسا و لا رھقاً- (جو اپنے پروردگار پر ايمان رکھے وہ نہ کسي نقصان سے ڈرتا ہے اور نہ کسي ظلم (اور ظالم) سے گھبراتا ہے)-

مترجم سجاد مہدوي

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

علي ابن يقطين کو الٹا وضو کرنے کا حکم