• صارفین کی تعداد :
  • 3332
  • 1/20/2013
  • تاريخ :

طلاق کے بعد بچوں کو اپنے باہمي اختلافات سے دور رکھيں

طلاق کے بعد بچوں کو اپنے باہمي اختلافات سے دور رکھيں

طلاق کے بعد بچے کے ليۓ ضروري فيصلے

طلاق کے بعد مياں بيوي کے باہمي تعلق سے بچے کي خوداعتمادي

طلاق کے بعد مياں بيوي کا بچے کے ليۓ رابطہ

طلاق کے بعد مشترک مقصد

** اپنے بچوں کے ذريعے ايک دوسرے تک پيغام رساني ہرگز نہ کريں - بعض اوقات ايسا ہوتا ہے کہ جب والدين ميں سے ايک کو دوسرے تک کوئي پيغام پہنچانا ہوتا ہے يا کوئي اطلاع ديني ہوتي ہے  تو وہ پيغام رساني کے ليۓ  بچے کا سہارا ليتے ہيں اور بچوں سے کہا جاتا ہے کہ اپنے والد يا والدہ کو يہ کہنا ----- وغيرہ وغيرہ - ايسا کرنے سے مياں بيوي ،  بچے کو اپنے اختلافات کا حصہ بنا ليتے ہيں اور يوں بچہ والدين کے درميان پائي جاني والي کشيدگي سے پوري طرح  آگاہ ہو جاتا ہے - اس ليۓ بہتر يہي ہو گا کہ بچوں کو باہمي اختلافات کي ہوا نہ لگنے دي جاۓ - ايسے حالات ميں جب آپ کو اپنے سابقہ جيون ساتھي سے کوئي بات کرني ہو تو اسے فون کريں يا اي ميل کا سہارا ليں -

** باہمي اختلافات  اور لغزشوں کو خود تک محدود رکھيں :  کسي بھي صورت ميں ايک دوسرے کي برائي اپنے بچے کے سامنے نہ کريں - اکثر يہ ديکھنے ميں آيا ہے کہ  مياں بيوي ميں سے  ايک کي يہ کوشش ہوتي ہے کہ بچے کے دل ميں اپنا پيار جگاۓ اور دوسرے کے ليۓ نفرت پيدا کرے - ايسا کرنے سے بچے پر بہت منفي اثرات مرتب ہوتے ہيں  اور وہ دونوں ميں سے کسي ايک کو منتخب کرنے پر مجبور  ہو جاتا ہے -  بچے کا يہ حق ہے کہ اپني ماں اور باپ دونوں کے ساتھ رابطے ميں رہے -

ذہني تناۆ کو کم کرنے کے ليۓ گہرے سانس ليں  اور دوسري ہلکي پھلکي ورزشوں کا سہارا ليں جس سے آپ کو اپنے غصّے پر قابو پانے ميں آساني ہو   گي -  سابقہ  بيوي يا شوہر سے پرامن  اور بامقصد رابطہ بچے کي بہتر پرورش کے ليۓ بےحد ضروري ہے - دونوں کے درميان ہونے والي گفتگو کا محور بچہ ہونا چاہيۓ اور ايسي گفتگو ميں سابقہ رنجشوں کو زير بحث لانے سے گريز کريں -

** آپ کي نظر ميں يہ رابطہ  پيشہ ورانہ  اور تجارتي   ہو سکتا ہے -  اس رابطے  ميں آپ کي تجارت اور شغل بچے کي رفاہ  اور فلاح و بھبود ہے -  اپني سابقہ بيوي يا شوہر سے اس انداز ميں بات کريں کہ  جيسے وہ آپ کي پروفيشنل ساتھي ہو  -  اس گفتگو ميں حوصلے اور برداشت کا دامن تھامے رکھيں -

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان