• صارفین کی تعداد :
  • 3849
  • 2/10/2013
  • تاريخ :

جناب نرجس، امام زمانہ (عج) کي والدہ

جناب نرجس، امام زمانہ (عج) کي والدہ

بسر بن سليمان کہتے ہيں: ايک رات کو کافور خادم ميرے پاس آيا اور کہا: آپ کو امام علي نقي (ع) نے طلب کيا ہے- ميں امام (ع) کي خدمت ميں حاضر ہوا، فرمايا: "تم انصار کي اولاد ميں سے ہو، ہم سے تمہاري دوستي ہميشہ رہے- تم ہمارے معتمد ہو- اس -قت ميں تمہيں ايک راز بتانا چاہتا ہوں، جو تمہاري سر فرازي کا سبب ہے- ميں تمہيں ايک کنيز خريدنے کي ذمہ داري سونپتا ہوں-"

اس وقت آپ (ع) نے رومي زبان ميں ايک خط لکھا اس پر مہر لگائي اور دو سو بيس دينار کے ساتھ مجھے ديا اور فرمايا: يہ لے کر تم بغداد جاۆ، فلان جگہ پہنچو! وہاں عباسيوں کے طرفدار بردہ فروشي ميں مشغول ہيں- تم عمر بن يزيد بردہ فروش کے پاس جاۆ- اس کے پاس ايک کنيز ہے جو حرير کا لباس پہنے ہوئے ہے- وہ خريداروں کے سامنے آنے اور اپنے بدن پر ہاتھ پھرانے سے منع کرتي ہے- باعفت ہونے کي وجہ سے بعض افراد اسے تين سو دينار ميں خريدنے کے ليے تيار ہيں، ليکن وہ ان کے ساتھ جانے کے ليے تيار نہيں ہے-

بردہ فروش اس سے کہتا ہے: "کيا کيا جائے ميں تمہيں فروخت کرنے پر مجبور ہوں-" کنيز کہتے ہے: "تم جلدي نہ کرو، ايسا بھي کوئي آجائے گا جو مجھے بھي پسند ہوگا اور ہر لحاظ سے مورد اطمينان ہوگا-"

تم اس کے پاس جاۆ اور کہو:

ميں تمہارے نام ايک بزرگ کا خط رومي زبان ميں لايا ہوں، خط لکھنے والے نے اپنے اخلاق و خصوصيات کي وضاحت کي ہے- خط پڑھو! اگر تمائل رکھتي ہو تو مين ان کا وکيل ہوں، ان کے ليے تمہيں خريدلوں گا-

بشر کہتے ہيں: ميں بغداد گيا اور امام علي نقي (ع) کے حکم کے مطابق عمل کيا جيسے ہي ميں نے خط کنيز کے ہاتھ ميں ديا- کنيز نے کہا: ميں اس خط لکھنُ والُ سے راضي ہوں- خدا کي قسم اگر وہ مجھے فروخت نہيں کرے گا تو ميں خودکشي کر لوں گي-

شعبہ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

حضرت معصومہ عليہا السلام  کا مدينہ سے قم تک کا سفر