• صارفین کی تعداد :
  • 4372
  • 4/12/2013
  • تاريخ :

حضرت فاطمہ زہراء، اسوہ کامل

حضرت فاطمہ زہراء، اسوہ کامل

حضرت فاطمہ زہرا 20 جمادي الاخري بعثت رسول اکرم کے پانچويں سال مکہ ميں پيدا ہوئيں- حضرت فاطمہ (س) نے ايسے زمانے ميں صحن حيات ميں قدم رکھا جب قريش کي جہالت عروج پر تھي- ان کي ولادت سے قبل جناب خديجہ (س) کے بطن سے رسول خدا (ص) کے دو بيٹے پيدا ہوئے تھے- ليکن دونوں زمانہ طفوليت ميں ہي انتقال کر گئے- دشمنان پيغمبر (ص) خوشياں منا رہے تھے- دشمنوں کي شماتت جاري تھي کہ پيغمبر اسلام (ص) کے گھر ميں ہونے والے تولد نو کي خبر مکہ ميں پھيل گئي- يہ جان کر کہ نوزائيدہ دختر ہے زيادہ خوشياں منانے لگے- البتہ پيغمبر اسلام (ص) راضي اور شاکر تھے کہ امين وحي حضرت جبرئيل سورہ کوثر لے کر نازل ہوئے- جس ميں بشارت دي گئي تھي کہ " بے شک ہم نے تمہيں کوثر (کثرت اولاد) عطا کيا ہے- پس آپ کا دشمن ہي ابتر (نسل بريدہ) رہے گا-"

عورت کي شخصيت نے فاطمہ (س) کے وجود ميں سربلندي حاصل کي اور عورت کي فضيلت قرآن کريم کي زينت بني-

جناب فاطمہ (س) کي ولادت ہوئي تو کفار و مشرکين مکہ رسول خدا (ص) کے جاني دشمن تھے- وہ سازشوں کے جال پيغمبر اسلام کے خلاف پھيلا رہے تھے- حضرت فاطمہ زہرا (س) ابھي پانچ برس کي ہي تھيں کہ پيغمبر اسلام (ص) کے مشن ميں دو عظيم مددگار يعني حضرت خديجہ (س) اور حضرت ابوطالب دنيا سے رخصت ہوگئے- ان کے انتقال سے دشمنوں کے حوصلے بڑھ گئے اور مظالم ميں اضافہ ہوا-

ادھر اندرون خانہ جناب خديجہ (س) کي نمائندہ حضرت فاطمہ (س) تھيں جو پيغمبر اسلام (ص) کي مونس و غمخوار تھيں اور رنج و غم ميں ڈھارس رے رہي تھيں- ان خدمات کي وجہ سے پيغمبر انہيں پارہ جگر اور ام ابيہا (يعني باپ کي ماں) کہا کرتے تھے- فاطمہ زہرا (س) بھي اپنے بابا جان کي خدمت و نصرت اسي طرح کرتي تھيں جيسے ايک ماں اپنے فرزند کي کرتي ہے-

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

فاطمہ (س) فاطمہ (س) ہيں