• صارفین کی تعداد :
  • 2377
  • 4/12/2013
  • تاريخ :

شيخ کو بچپن سے فقر اور درويشي کي طرف زيادہ ميلان تھا

شیخ سعدی

شيخ سعدي کا نام، نسب، ولادت اور بچپن

شيخ کي تعليم کا حال

سعدي کے زمانے ميں مسلمانوں کے بے شمار مدرسے بلاد  اسلام ميں کھلے ہوئے تھے

شيخ سعدي اور علامہ ابوالفرج عبدالرحمن ابن جوزي

شيخ کو بچپن سے جيسا کہ ذکر کيا گيا ہے فقر اور درويشي کي طرف زيادہ ميلان تھا- طالب علمي کے زمانے ميں بھي وہ برابر وجد و سماع کي مجلسوں ميں شريک ہوتا تھا اور علامہ ابوالفرج ابن جوزي ہميشہ اس کو سماع سے منع کرتا تھا، مگر شيخ کو سماع کا ايسا چسکا تھا کہ اس باب ميں کسي کي نصيحت کارگر نہ ہوتي تھي ليکن علماء کي سوسائٹي آہستہ آہستہ اس کے دل ميں گھر کرتي جاتي تھي- آخر ايک روز کسي مجلس ميں اس کو ايک بد آواز قوال سے پالا پڑا اور بہ ضرورت ساري رات اس مکروہ صحبت ميں بسر ہوئي- صحبت کے ختم ہونے پر آپ نے سر سے منڈاسا اتارا اور جيب ميں سے ايک دينار نکالا اور دونوں چيزيں قوال کي نذر کيں- اصحاب مجلس کو اس حرکت سے تعجب ہوا- شيخ نے ياروں سے کہا کہ ميں نے آج اس شخص کي کرامت مشاہدہ کي ہے- ميرا مربي استادہ ہميشہ سماع سے منع کرتا تھا مگر ميں نے اس کے حکم کي تعميل نہ کي اور برابر سماع ميں شريک ہوتا رہا- آج خوش قسمتي سے اس مبارک جلسے ميں آنا ہوا اور اس بزرگوار قوال کے تصرف سے ميں نے ہميشہ کے ليے سماع سے توبہ کي-

شيخ کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ مدرسے کي صحبت سے عالم طالب علمي ميں تصوف اور درويشي کے خيالات اس کے دل سے اتر گئے تھے- وہ کہتا ہے کہ ايک شخص خانقاہ کو چھوڑ کر مدرسے ميں چلا آيا- ميں نے پوچھا کہ عالم اور درويش ميں کيا فرق ديکھا جو اس طريقے کو چھوڑ کر اس کوچہ ميں قدم رکھا، کہا درويش صرف اپني جان بچانے کي کوشش کرتے ہيں اور علما يہ چاہتے ہيں کہ اپنے ساتھ ڈوبتوں کو بھي بچائيں-

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان