• صارفین کی تعداد :
  • 2874
  • 9/6/2013
  • تاريخ :

خمس کے بارے ميں

خمس کے بارے میں

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ اوّل)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ دوّم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ سوّم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ چہارم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ پنجم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ ششم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ ہفتم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ ہشتم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ نہم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ دہم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ یازدہم)

عصر حاضر ميں ہم ديکھتے ہيں کہ مراجع کرام جن کي تقليد ہوتي ہے سيد ہيں - البتہ گذشتہ زمانہ ميں غير سيد مراجع تھے ليکن انکي تعداد بہت ہي کم تھي - آپ جانتے ہيں کہ سيد جمال الدين اسد آبادي ايک بزرگ اسلامي مصلح تھے، انکے زمانہ ميں اور آج کے زمانہ ميں بڑا فرق ہے يعني ملت اسلام ان کے زمانہ ميں اس وقت سے بہت اچھي تھي اور اب بھي اچھي ہے انہوں نے زيادہ تر اسلامي ملکوں کا دورہ کيا اور ہر جگہ سر گرم عمل رہے انہوں نے اپني قوميت کو چھپائے رکھا اور کبھي اس کا اظہار نہيں کيا کہ ميں کس ملک کا رہنے والا ہوں ،جيسا کہ ايراني محققين نے تحقيق کي ہے او ر ظاہر ا درست بھي ہے کہ وہ ايراني تھے ليکن جہاں جاتے تھے يہ نہيں بتاتے تہے کہ ميں ايراني ہوں اس لئے کہ اگر وہ يہ کہتے کہ ميں ايراني ہوں تو عرب اور افغاني حساس ہو جاتے اور کہتے کہ ہم ايک ايراني کي بات کيوں مانيں ؟ خاص طور سے اگر سنيوں کے درميان يہ کہتے کہ ميں ايراني اور شيعہ ہوں تو ہرگز کامياب نہ ہوتے - اس لئے کہ ايک شخص ايران سے اٹھے اور مصر ميں جا کر کہے کہ ميں ايراني اور شيعہ ہوں پہر تمام مصري علماء اسکي خدمت ميں حاضر ہوں اور انکے سامنے زانوئے ادب تہہ کريں اور انکي شاگردي اختيار کريں ، يہ کام نا ممکن تہا - وہ اکثر فرماتے تھے کہ ميں افغاني ہوں کيونکہ ايک عرصہ تک افغانستان ميں رہے اور چونکہ اکثر افغاني سني تھے - اور وہ احساس ضديت نہيں کرتے تھے -يا کم از کم انکے بارے ميں بد بين نہيں تھے کہ يہ کہيں کہ يہ شخص يہاں اس لئے آيا ہے کہ ہم کو ہمارے مذہب سے منحرف کر دے - وہ اپني دستخطوں کو کبہي ايک طرح سے نہيں کرتے تھے ،جس زمانے ميں مصر ميں تہے مصريوں کي طرح دستخط کي اور جب افغانستان ميں تہے تو افغانيوں کي طرح ، ليکن جيسا کہ انکے بارے ميں ملتا ہے ہميشہ ايک چيز اپنے نام يا دستخط کے ساتہ ضرور لکہتے تھے وہ کلمہ ”‌حسيني “ہے، وہ ہميشہ جمال الدين حسيني کے نام سے دستخط کرتے تھے تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ وہ اولاد حسين بن علي عليہ السلام سے ہيں اور حقيقت بہي ہے کہ وہ سيد تھے اور اپنے اندر اس طرح کا احساس کرتے تھے کہ جيسے خون حسين بن علي عليہ السلام ميں سے کوئي چيز انکي رگوں ميں موجود ہے -

ہم نے خمس کے بارے ميں موجود تمام احکامات اور قوانين اسلام کے ذريعے استدلال پيش کيا ،اب اگر ہم آيہ انفال اور آيہ خمس کو ايک ساتھ رکھ کرديکھيں تو اس نتيجے تک پہونچتے ہيں کہ مسئلہ خمس کا دائرہ بہت وسيع ہے جيسا کہ شيعوں نے کہا ہے ،نہ يہ کہ خمس جہاد کے فرعي مسائل ميں سے ايک مختصر اور محدود مسئلہ ہے جيسا کہ اہل سنت کا کہنا ہے - اور فقہ اسلام کسي طرح کا اقتصادي امتياز سادات کو نہيں ديتا بلکہ صرف اسلئے کہ ايک روحي حالت انکے اندر باقي رہے اور انکا نسب محفوظ رہے يہ کام انکے بارے ميں کيا ہے ،جيسا کہ انہوں نے بھي ايسا ہي کيا ہے اور انکي اکثريت اپنے نسب کے سلسلہ کو جانتي ہے کہ کس طرح سے انکا سلسلہ پيغمبر تک پہونچتا ہے اور اسلام چاہتا ہے کہ انکے اس نفسياتي حالت سے فائدہ اٹھائے اور يہ نتيجہ نکالے جيسا کہ اسنے نتيجہ بہي نکالا ہے -

”‌ و اعلموا انما غنمتم من شئي فان للّہ خمسہ “ ”‌اور يہ جان لو کہ تمہيں جس چيز سے بہي فائدہ حاصل ہو اس کا پانچواں حصہ اللہ ”¤”¤”¤”¤”¤”¤”¤“ وہ خدا ، پيغمبر اورذوي القربيٰ کا حق ہے اور شيعہ سني سب کے نزديک يہ حکم زمان ِپيغمبر اور زندگي پيغمبر سے مخصوص نہيں ہے بلکہ انکے بعد بہي خمس ہے اور چونکہ وہ دنيا سے چلے گئے لہذا اس سے پتہ چلتا ہے کہ خمس صرف پيغمبر سے مخصوص نہيں ہے ،بلکہ انکے اہل بيت عليہم السلام کو بہي شامل ہے - قرآن ميں”‌ ذي القربيٰ “يعني تمام رشتہ داروں کا لفظ نہيں آيا ہے بلکہ رشتہ دار يعني کلمہ ذي القربيٰ آيا ہے جيسا کہ ہماري روايات نے يھي تفسير کي ہے يعني اس سے معصومين عليہم السلام مراد ہيں - اور قرآن ميں ان کا مرتبہ ہے -”‌ و اليتاميٰ و المساکين و ابن السبيل “ يعني ، سادات تييموں ، مسکينوں اور ابن سبيل پر يہ رقم خرچ ہوني چاہئے، نہ يہ کہ جو بھي خمس ملے صرف انہيں پر خرچ ہو -

حوالہ جات :

1-سورہ انفال/ 41

2- الجامع لاحکام القرآن ، ابو عبد اللہ محمد بن احمد الانصاري القرطبي، ج8، ص 1

3-کافي ج 1 ،ص 545،باب الفي و الانفال

4-سورہ انفال /41

5-سورہ انفال /69

6-سورہ نساء /94

7-سورہ انفال / 1

(ختم شد)

بشکريہ مطالعات شيعہ ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

حضرت محمد (ص) پر صلوات پڑھتے وقت کيوں آل کا اضافہ کرتے ہيں ؟

عباسيوں کے دور ميں تشيع کي عددي افزودگي توجہ طلب ہے