• صارفین کی تعداد :
  • 4115
  • 7/21/2013
  • تاريخ :

کراچي ميں ايک اہم قومي ميوزيم

کراچی میں اہم قومی میوزیم

اس کے علاوہ پاکستان کے چاروں صوبوں ميں زندگي کے مختلف شعبوں اور کلچرز کي نمايندگي کرنے والے افراد اور ان کے رہن سہن اور ان کے لباس کو مجسموں کي صورت ميں ڈھال کر اس علاقے کے کلچر اور تہذيب کو پيش کرنے کي کوشش کي گئي ہے- ہر صوبے کے ليے ايک الگ جگہ مختص کي گئي ہے جہاں پر رکھے مجسموں کے ذريعے ان کے لباس، گھر اور علاقے کي مناسب سے کيے جانے والے کام کو پيش کيا گيا ہے- عجائب گھر کي دوسري منزل پر فنون اسلامي کي گيلري ميں اسلامک کيلي گرافي کے نادر نمونوں اور پينٹنگز جو مسلمانوں کي خطاطي کي کمال کارکردگي کي مثاليں ہيں، ان کو نمائش کے ليے رکھا گيا ہے-

ميوزيم ميں جو گيلري سب سے زيادہ اہم اور قابل ديد ہے، وہ قرآن گيلري ہے- اس کو جديد طرز ميں بنايا گيا ہے- گيلري کے دروازے پر لگے کتبے کے مطابق نئي تعمير کا آغاز 2007ء ميں ہو ا ہے اور صرف 7ماہ کے عرصے ميں اس گيلري کي تزئين وآرائش کا کام مکمل کيا گيا ہے- يہ واحد گيلري ہے جس ميں عمدہ کولنگ سسٹم لگا ہوا ہے- شيشے کے سادہ مگر خوبصورت ڈسپلے پر مختلف رسم الخط ميں لکھے گئے قرآن کريم کے قلمي نسخے کھلے رکھے ہيں- قومي عجائب گھر ميں مختلف رسم الخط ميں لکھے گئے 300 سے زائد قرآن کريم موجود ہيں- ان نسخوں ميں پانچويں صدي ہجري تک کے بھي نادر نسخے موجود ہيں- بعض قرآني نسخوں ميں صرف متن لکھا گيا ہے جبکہ بعض کے مختلف زبان ميں تراجم اور حاشيے بھي لکھے گئے ہيں-

اس عجائب گھر ميں ايک کتب خانہ بھي ہے، جس ميں مجسمہ سازي اور آرکيالوجي سميت ديگر مفيد موضوعات پر 70ہزار سے زائد کتب رکھي گئي ہيں- اگر ميوزيم ميں رکھي گئي تمام اشيا کے تعارف اور تفصيل ميں جايا جائے تو اس تحرير کے حجم ميں بہت زيادہ اضافہ ہوجائے گا- ميرا خيال ہے جو شخص بھي کراچي آئے، اپنے علم اور معلومات ميں اضافے کے ليے يہ عجائب گھر ضرور ديکھے-

ميوزيم کي عمارت کے سامنے کے وسيع رقبے کو پارک کي صورت ميں تبديل کيا گيا ہے- اس ميں سرسبز گھاس اور سايہ دار درخت ہيں- پارک کے درميان سے ايک چوڑي راہداري گزرکر ميوزيم تک جاتي ہے- مختلف اوقات ميں ميوزيم کے دورے پر آنے والے اسکولز کے طلبہ اور ديگر شائقين قديم اشيا کو ديکھنے کے علاوہ ايک پارک کي سير کا بھي لطف اٹھاتے ہيں- عمارت کي مناسب ديکھ بھال نہ ہونے کي وجہ سے اس اہم ميوزيم کو جس عمدہ حالت ميں ہونا چاہيے، اس ميں نہيں ہے- اس کي بڑي وجہ قومي ورثے کي نگہداشت پر توجہ نہ دينا اور ميوزيم کے ليے مناسب فنڈ کي عدم فراہمي ہے، مگر اس کے باوجود يہ خاصے کي چيز ہے- يہ ميوزيم کراچي ميں رہنے والے ہر شہري کو اپني طرف آنے کي ديتا ہے-

 

تحرير : محمد نعيم ( کراچي اپ ڈيٹ )

پيشکش : شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

نيشنل ميوزيم آف پاکستان 

ترکش اور اسلامي آرٹ ميوزيم