• صارفین کی تعداد :
  • 4032
  • 7/23/2013
  • تاريخ :

روزہ جبلتوں پر قابو پانے کا ذريعہ

روزہ جبلتوں پر قابو پانے کا ذریعہ

انسان کو روزے کے دوران ـ بھوک اور پياس کے باوجود کھانے، پينے اور دوسري لذتوں ـ منجملہ جنسي لذات ـ سے پرہيز کرنا پڑتا ہے اور ثابت کرنا پڑتا ہے کہ وہ حيوانات کي طرح اصطبل اور پاني اور گھاس کا اسير نہيں ہے؛ وہ اپنے نفس کي زمام اپنے ہاتھ ميں لے سکتا ہے اور ہويٰ و ہوس، نفساني خواہشات اور شہوتوں پر غلبہ پاسکتا ہے اور يہ امر اس بات کا باعث بنتا ہے کہ انسان کي جبلتيں اس کے اپنے قابو ميں آجائيں اور علاوہ ازيں وہ ان سے استفادہ کرنے ميں اعتدال کے مرحلے ميں پہنچے- خلاصہ يہ کہ روزہ انسان کو حيوانوں کي سطح سے بلندي اور ارتقاء بخشتا ہے اور فرشتوں کي منزل تک ترقي ديتا ہے-

تقوٰي اور پرہيزگاري ايک مسلمان کي اخلاقي اسلامي تربيت ميں اہم کردار ادا کرتي ہے اور اس اعلٰي صفت کے حصول کے لئے بہترين عبادت "روزہ" ہے- قرآن مجيد ارشاد فرماتا ہے:

"اے ايمان لانے والو! تم پر لکھ ديا گيا ہے روزہ رکھنا‘ جس طرح لکھا گيا تھا ان پر جو تم سے پہلے تھے شايد تم پرہيزگار ہو جاۆ"- (1)

يعنى، روزے کا بنيادي ہدف بھي اور نتيجہ بھي خدا کے حرام کردہ اعمال و افعال سے "تقوٰي" (پرہيز و اجتناب) ہے-

جب رسول اللہ (ص)، نے خطبہ "شعبانيہ" ميں ماہ رمضان اور روزے کے فضائل بيان فرمائے تو اميرالمۆمنين (ع) نے پوچھا: اس مہينے ميں بہترين عمل کونسا ہے؟ اور رسول اللہ (ص) نے فرمايا: "الورع عن محارم اللَّه"(2)؛ "گناہ اور نافرماني اور محارم الٰہي سے اجتناب"- لہذا روزہ گناہ کے سامنے ديوار کھڑي کرنا اور نافرمان نفس کي سرکوبي کا عامل ہے- انسان اس حکم الہي پر عمل کرکے تقوي اور پرہيزگاري کي روح کو اپنے وجود ميں بخوبي زندہ کرتا ہے؛ کيونکہ روزے کے ذريعے نفس کي اصلاح و تربيت زيادہ آسان ہوجاتي ہے؛ کيونکہ بھوک اور روزے کي دوسري محرومياں، حيواني جبلتوں اور نفساني خواہشات کے سرکش شعلوں کو بجھا ديتا ہے-

پيٹ بھرنے سے بہت سي ناہنجاريوں اور شہوتوں کو تحريک ملتي ہے، حرام ميں غوطہ وري کے اسباب فراہم ہوتے ہيں اور نفس ميں باطل خواہشات جنم ليتي ہيں؛ جيسا کہ رسول اکرم (ص) نے فرمايا ہے:

"ميں اپنے بعد تين چيزوں کے حوالے سے اپني امت کے لئے فکرمند ہوں: علم و معرفت کے بعد گمراہي، فتنوں کي بھول بھلياں اور شکم و شہوت"-  (3)؛

اگر پيٹ کے عفيف اور پاکيزہ ہو اور ضرورت کے مطابق کھانے پينے پر اکتفا اور قناعت کرے اور حرام و شبہے سے پرہيز کرے، بے شک دامن بھي عفيف ہوگا اور شہوت کے لحاظ سے بھي پاکدامني حاصل ہوگي- سے زيادہ شکم سيري شہوت کے سلسلے ميں تمہارے لئے فکرمند ہوں"- ان دو اعضاء کي عفت و پاکيزگي معنوي و روحاني نشاط اور دل و باطن کے خلوص کے لئے ماحول فراہم کرے گي-

-

حوالہ جات:

1- سورہ بقره (2)، آيت 183-

2- عيون اخبار الرضا، ج 2، ص 266-

3- بحارالانوار، ج 1، ص 368-

 

 

ترجمہ و تحریر: محمد حسین حسینی


متعلقہ تحریریں:

ماہ رمضان ميں اور نزول قرآن

قرآن اور ماہ رمضان کي فضيلت