• صارفین کی تعداد :
  • 4237
  • 7/23/2013
  • تاريخ :

مثاليں اور قرآني احکامات

قرآن حکیم

زندگي ميں مثالوں کي اہميت (حصّہ اوّل) 

کيونکہ قرآن کريم ايک کتاب ہے اس لئے فطري بات ہے کہ اس کي مثاليں بھي لفظي ہيں - قرآن کريم ميں ضرب المثل کے بيان کي خاص علامت ہے جس سے  سامعين بہت زيادہ متائثر ہوتے ہيں اور اس مۆثر عامل سے قرآن کريم کو بہت  زيادہ فائدہ پہونچا ہے ، بنيادي طور پر قرآن کريم نے اپني اعلي تعلميات کو مثال ، تشبيہ اور استعارہ کے ذريعہ بيان کيا ہے اور کبھي اس سے بھي بالا تر تخيلاتي اور نفسياتي صورت ميں بيان کيا ہے ، دعوت کے  لئے ادبي اور فني روش مۆثر اور ممکن ترين وسيلہ شمار ہوتي ہے ،قرآن کريم کي ہرايک مثال ايسے خوبصورت بورڈ کي مانند ہے جو مخاطبين کے سامنے بڑي مہارت کے ساتھ حالات کے مطابق نقشہ کھنچ ديتا ہے تاکہ خود انسان اپني حيات کے خوبصورت اور برے مناظر کو ديکھ کر اس کے بارے ميں فيصلہ اور خدا کي مہارت  کا تصور کرے  تاکہ قرآن کريم کے اعجاز کے بارے ميں اسے دليل قرار ديا جا سکے -

خدا وندمتعال نے  بعض اعلي عقلي مفاہيم کو  م ‍ ثال کے ذريعہ بيان فرمايا ہے تاکہ عام لوگ ان مفاہيم کو اپنے فہم وادراک کے مطابق سمجھ سکيں بنابرايں قرآن کريم ميں بيان کي گئيں مثالوں کا فلسفہ  اعلي اورگہرے مفاہيم اور مسائل کو لوگوں کے فہم وادراک کے مطابق  بيان کرنا ہے -  رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نےفرما يا ہے کہ قرآن کريم پانچ چيزوں کي وجہ سے نازل ہوا ہے -: حلال ،حرام - محکم ، متشابہ اور امثال کے لئے ، پس حلال پر عمل اور حرام سے پرہيز کريں ، محکم کي پيروي کريں اور متشابہ پر يقين رکھيں اور مثالوں سے عبرت حاصل کريں -

  مختلف اور گوناگوں مثاليں دي جاتي  ہيں جو مختلف اہداف ومقاصد کے لئے استعمال ہوتي ہيں ،قرآن کريم کے اعلي و  ارفع اور فصيح  کلام ميں جو کچھ ذکر ہوا ہے وہ تعقل ، فکر تذکر ، ياد دھاني اور نصيحت وعبرت حاصل کرنے کے لئے ہيں - خدا وندمتعال نے مختلف مثالوں کو بيان کرنے کے ہدف کو مختلف  آيات ميں بيان فرمايا ہے ،چنانچہ  سورہ ابراہيم کي پچيسويں  آيت ميں مثال بيان کرنے کے ہدف کو تذکر اورياد دھاني قرار ديا ہے جيساکہ ارشاد ہوتا ہے يضرب اللہ الامثال للناس لعلہم يتذکروں - خدا لوگوں کے لئے مثاليں بيان کرتا ہے کہ شايد ہوش ميں آجائيں ، سورہ حشر کي اکيسويں آيت ميں بھي خدانے مثال بيان کرنے کے مقصد کو غور وفکر قرار ديا ہے جيساکہ ارشاد ہوتا ہے { وتلک الامثال نضربہاللناس لعلہم يتفکرون }  ہم ان مثالوں کو انسانوں کےلئے اس لئے بيان کرتے ہيں کہ شايد وہ کچھ غور وفکر کرسکيں- ( جاري ہے )

 

 

بشکريہ اردو ريڈيو تھران


متعلقہ تحریریں:

قرآن کے الفاظ عام انسان کے ليۓ قابل فہم

قرآن کي آفاقيت اور مستشرقين و مفکرين کے نظريات