• صارفین کی تعداد :
  • 4999
  • 8/7/2013
  • تاريخ :

امام سجاد (ع) اور فراق رمضان کا شکوہ

امام سجاد (ع) اور فراق رمضان کا شکوہ

روايت ہے کہ امام سجاد (ع) ماہ رمضان کي آخري شب ماہ رمضان سے دوري اور جدائي کا شکوہ کيا کرتے تھے لگتا تھا کہ ايک ماں اپنا فرزند دلبند کھوگئي ہے- سوال يہ ہے کہ حضرت سجاد (ع) رمضان کي کونسي چيز کے لئے اس قدر غمگين ہوجايا کرتے تھے؟ رسول اللہ (ص) اور ائمہ معصومين (ع) ماہ مبارک رمضان سے کس طرح استفادہ کيا کرتے تھے اور کس قسم کے اعمال انجام ديتے تھے؟ ميں بھي ماہ رمضان  کے گذر جانے سے مغموم ہوتا ہوں-

ماہ رمضان ميں تمام آسماني و ملکوتي الطاف اور تمام زميني اور انساني عوامل ہاتھوں ميں ہاتھ دے کر مناسب حالات فراہم کرتے ہيں تا کہ مۆمنين ـ اور بطور خاص اوليائے الہي ـ زيادہ سے زيادہ معنوي سيروسلوک کي منزليں طے کريں اور الطاف الہي اور اسمائے الہي سے زيادہ بہرہ اٹھائيں-

اس طرح کي اجتماعي حرکت دوسرے مہينوں ميں ديکھنے کو نہيں ملتي- اس مہينے ميں معاشرے کي سطح پر ناہنجاريوں اور گناہوں ميں کمي واقع ہوتي ہے اور مناجات و راز و نياز کي صدائيں گھروں اور مساجد سے آسمانوں تک عروج پاتي ہيں- اس طرح کا ماحول سالکين اور الياء الہي کے معنوي سير و سلوک ميں اہم کردار ادا کرتا ہے اور بندوں کو خدا کي طرف سے تحفے کے طور پر، ان پر رحمت الہي کے دروازے کھول ديئے جاتے ہيں اور اس مہينے ميں ابليس اور شيطان صفت لوگوں کو رنجيروں ميں کس ديا ديا جاتا ہے-

ظاہرے ہے کہ ايسا موقع، اولياء الہي کے لئے ـ جو اس مہينے ميں عالم ملکوت کے حقائق کا مشاہدہ کرتے ہيں اور فرشتوں کے پيوستہ نزول کا ادراک کرتے ہيں ـ بہت ہي لذت آفرين ہے اور اس مہينے کا خاتمہ بہت زيادہ تشويش آفرين اور غم انگيز ہے-

اسي اساس پر سالکين کے پيشوا اور امام ساجدين، ماہ مبارک رمضان سے وداع کرتے ہوئے، اللہ کي بارگاہ ميں يوں عرض گذار ہيں:

"اور حمد اس خدا کے قابل ہے جس نے اپني خوشنودي کا راستہ، اپنا مہينہ (يعني ماہ مبارک رمضان) قرار ديا ہے: طہارت کا مہينہ، اندروني تطہير اور قيام کا مہينہ، وہ مہينہ جس ميں قرآن، لوگوں کي راہنما کتاب کے عنوان سے، ہدايت کي روشن حجتوں کے ہمراہ اور حق کو باطل سے جدا کرنے والے برہانوں کے ساتھ، نازل ہوا ہے- پس خداوند متعال نے اس راستے سے، دوسرے مہينوں پر ماہ مبارک رمضان کي فوقيت اور برتري، دکھا دي- جس ميں محرمات کو منع کرکے آشکار اور مشہور فضيلتيں قرار دي گئيں- لہذا اس ماہ کي تکريم کي خاطر وہ چيزيں اس ماہ ميں حرام ہيں جو دوسرے مہينوں ميں حلال ہيں اور اس کي تعظيم کي خاطر خدا نے کھانا پينا حرام قرار ديا ہے اور کھانے پينے کے لئے خاص وقت مقرر فرمايا ہے اور کسي کو بھي اجازت نہيں ديتا کہ اس وقت ميں تقديم يا تاخير سے کام لے-

 

حوالے جات:

صحيفه سجاديه، تدوين محسن غرويان، صص 265 و 269، (چ اول، 1382).

 

ترجمہ : فرحت حسین مہدوی

منبع: ويژه ماه مبارك رمضان؛ گروه مۆلفان؛ نهاد نمايندگي مقام معظم رهبري در دانشگاه ها


متعلقہ تحریریں:

ماہ رمضان ميں اور نزول قرآن

شوال کا پہلا دن اور  مسلمانوں کي خوشي