• صارفین کی تعداد :
  • 3540
  • 8/11/2013
  • تاريخ :

امامت پر بحث کا آغاز

بسم الله الرحمن الرحیم

امامت کي بحث کب سے شروع ہوئي؟ (حصّہ اوّل)

1-جو چيز اختلاف وافتراق کا سبب بن سکتي ہے ،وہ تعصب پر مبني غير معقول بحث اور کينہ پرور جھگڑے ہيں -ليکن مخلصانہ اور دوستانہ ماحول ميں،تعصب ،ہٹ دھرمي اور لڑائي جھگڑوں سے پاک عقلي واستدلال بحثيں نہ صرف اختلاف انگيز نہيں ہيں ،بلکہ باہمي فاصلوں کو کم اور مشترک نقطہ نظر کو تقويت بخشتي ہيں -

ميں نے اپنے حج و زيارت کے سفروں کے دوران متعدد بار حجاز کے اہل سنت علماء اور دانشوروں سے اس سلسلہ ميں بحثيں کي ہيں -ہم دونوں فريق محسوس کرتے تھے کہ يہ بحثيں نہ صرف ہمارے تعلقات پر برُا اثر نہيں ڈالتي تھيں بلکہ زيادہ سے زيادہ آپسي افہام وتفہيم اور خوش فہمي کا سبب بھي بنتي تھيں-يہ بحثيں ہمارے آپسي فاصلوں کو کم کرتي ہيں اور اگر کوئي بغض وعناد ہو تو اسے دلوں سے پاک کر ديتي ہيں-

اہم بات يہ ہے کہ ان بحثوں کے دوران واضح ہو جاتا ہے کہ ہمارے در ميان مشترک نقطہ نظر کثرت سے پائے جاتے ہيں کہ ہم ان مشترک نظريات پر اعتماد اور بھروسہ کر کے اپنے مشترک دشمن کا مقا بلہ کر سکتے ہيں-

خود اہل سنت بھي چار مذاہب ميں تقسيم ہو ئے ہيں (حنفي،حنبلي ،شافعي اور مالکي)ان چار مذاہب کا وجود ان ميں اختلاف کا سبب نہيں بنا ہے اگر وہ شيعہ فقہ کو کم از کم پانچويں فقہي مذہب کے عنوان سے قبول کريں گے تو بہت سے اختلا فات اور مشکلات دور ہو جائيں گے،جيسا کہ ماضي قريب ميں اہل سنت کے عظيم مفتي اور مصر کي الازہر يونيورسٹي کے سر براہ”‌شيخ شلتوت“نے اہل سنت کے در ميان فقہ شيعہ کا باضابط طور پر اعلان کر کے ايک بڑا اور مۆثر قدم اٹھايا -انہوں نے اس طرح اسلامي افہام و تفہيم کے حق ميں ايک بڑي اور مۆثر خد مت کي جس کے نتيجہ ميں شيخ شلتوت اور عالم تشيع کے مرجع عاليقدر آيت اللہ العظمي مرحوم بروجردي کے در ميان دوستانہ تعلقات برقرار ہو ئے -

2-ہمارااعتقاد ہے کہ دوسرے مذاہب سے زيادہ شيعہ مذہب ميں اسلام کي تجلّي واضح صورت ميں موجود ہے -ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہوئے عقيدہ رکھتے ہيں کہ مذہب شيعہ اسلام کو تمام جہات ميں بہتر صورت ميں پہچنوا سکتا ہے اور اسلامي حکومت سے متعلق مسائل کو حل کر سکتا ہے -

تو پھر کيوں نہ ہم اپنے بچوں کو دليل و منطق کے ساتھ اس مکتب کي تعليم ديں؟!اور اگر ايسا نہ کيا تو يقينا ہم ان کے ساتھ خيانت کريں گے- ( جاري ہے )

 

 

متعلقہ تحریریں:

مولا کا مفہوم امام سے اعلي  ہے

ولايت اور ہجرت