• صارفین کی تعداد :
  • 8122
  • 10/14/2013
  • تاريخ :

"عورت مکمل طور پر شر ہے"، سے کيا مراد ہے؟

عورت مکمل طور پر شر ہے، سے کیا مراد ہے؟

اس سوال کا تعلق اميرالمۆمنين (ع) کے اس قول سے کہ:

{الْمَرْأَةُ شَرٌّ كُلُّهَا وَ شَرُّ مَا فِيهَا أَنَّهُ لَا بُدَّ مِنْهَا} (1)

اس علوي فرمان کے صحيح معني يہ ہيں: "عورت مکمل طور پر زحمت اور درد سر ہے اور اس سے زيادہ باعث زحمت يہ ہے کہ عورت کے بغير بھي کوئي چارہ نہيں ہے"-

اس سوال کے جواب ميں دو نکتے اہم ہيں:

1- روايات کے مطابق، اچھي بيوي تمام خوبيوں سے برتر ہے-

امام صادق (عليہ السلام) نے فرمايا:

{اكثر الخير في النساء}- (2)؛

"زيادہ ترخوبياں عورتوں ميں ہيں"-

بعض لوگوں نے حضرت امير (ع) کے کلام کا ترجمہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "بري عورت تمام بديوں سے بدتر ہے"-  

ابتداء ميں ظاہر ہوتا ہے کہ گويا روايات ميں تضاد ہے حالانکہ ايسا نہيں ہے؛ کيونکہ بہت سي روايات و احاديث کي شان ورود وہ سوالات ہيں جو معصومين (ع) سے پوچھے جاتے رہے ہيں اور ان بزرگواروں نے بھي حالات اور واقعات کے پيش نظر بظاہر متضاد جوابات ديئے ہيں؛ ليکن وہ سب بيان حقائق اور راہنمائي کے زمرے ميں آتے ہيں اور معصومين (عليہم السلام) کي روايات سڑکوں کے کنارے ٹريفک کے راہنما علائم کي مانند ہيں- مثال کے طور پر تيز اترائي کي علامت راستے کي خرابي کي علامت نہيں ہے ليکن ڈرائيور کو جان لينا چاہئے کہ تيز رفتاري گھاٹي ميں گرنے يا سامنے سے آنے والي گاڑي کے ساتھ تصادم کا سبب بن سکتي ہے- مردوں کو بھي خيال رکھنا چاہئے کہ کہيں عورتوں کي دلربائياں اور ناز و ادائيں انہيں اپني طرف مجذوب نہ کرليں اور انہيں زندگي کي تيز اترائيوں کي جانب نہ دھکيليں کيونکہ غير عورت کي طرف مائل ہونا پوري طرح بدي اور شرّ ہے-

--------------

1- نہج البلاغہ، حکمت 238-

2- شيخ حرّ عاملي، وسائل الشيعة، مجلدات 30، ج 20، ص 24-

 

 

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی