• صارفین کی تعداد :
  • 4673
  • 10/20/2013
  • تاريخ :

 تقيہ اور تاريخ اسلام کا ايک واقعہ

تقیہ اور تاریخ اسلام کا ایک واقعہ

''تقيہ'' قرن و سنت كے ئينہ ميں (حصّہ اول)

تقيہ اور نفاق (حصّہ دوم)

کتاب الہي ميں تقيہ (حصّہ سوم)

اسلامي روايات ميں تقيہ (حصّہ چہارم)

تقيہ اور اسلامي روايات (حصّہ پنجم)

روايات اسلامي اور تقيہ (حصّہ ششم)

''ابن سعد'' مشہور مورخ كتاب طبقات ميںاور طبرى ايك اور مشہور مورخ اپنى تاريخ كى كتاب ميں دو خطوط كى طرف اشارہ كرتے ہيں كہ جو مامون كى طرف سے اسى مسئلہ كے بارے ميں بغداد كے پوليس افسر (اسحق بن ابراہيم) كى طرف ارسال كيے گئے -

پہلے خط كے بارے ميں ابن سعد يوں لكھتا ہے كہ مامون نے پوليس افسر كو لكھا كہ سات مشہور محدثين ( محمد بن سعد كاتب واقدى -ابو مسلم-يحيى بن معين-زہير بن حرب- اسمعيل بن داوود- اسمعيل بن ابى مسعود- و احمد بن الدورقى ) كو حفاظتى اقدامات كے ساتھ ميرى طرف بھيج دو- جب يہ افراد مامون كے پاس پہنچے تو اس نے ان سے آزمانے كے ليے سوال كيا كہ قرآن مجيد كے بارے ميں تمہارا عقيدہ كيا ہے؟ تو سب نے جواب ديا كہ قرآن مجيد مخلوق ہے (حالانكہ اس وقت محدثين كے درميان مشہور نظريہ اس كے برعكس تھا يعنى قرآن مجيد كے قديم ہونے كے قائل تھے اور ان محدثين كا بھى يہى عقيدہ تھا (9) ہاں انہوں نے مامون كى سخت سزاۆں كے خوف سےتقيہ كيا اور قرآن مجيد كے مخلوق ہونے كا اعتراف كرليا اور اپنى جان بچا لى -مامون كے دوسرے خط كے بارے ميں كہ جسے طبرى نے نقل كيا ہے اور وہ بھى بغداد كے پوليس افسر كے نام تھايوں پڑھتے ہيں كہ جب مامون كا خط اس كے پاس پہنچا تو اس نے بعض محدثين كو كہ جنكى تعداد شايد 26چھبيس افراد تھى حاضر كيا اور مامون كا خط انكے سامنے پڑھا-پھر ہر ايك كو الگ الگ پكار كر قرآن مجيد كے بارے ميں اُسكا عقيدہ معلوم كيا- ان ميں سوائے چار افراد كے سب نے اعتراف كيا كہ قرآن مجيد مخلوق ہے ( اور تقيہ كركے اپنى جان بچالى ) جن چار افراد نے اعتراف نہيں كيا انكے نام يہ تھے احمد ابن حنبل ، سجادہ ، القواريري، اور محمد بن نوح - پوليس انسپكٹر نے حكم ديا كہ انہيں زنجيروں ميں جكڑ كر زندان ميں ڈال ديا جائے - دوسرے دن دوبارہ ان چاروں افراد كو بلايا اور قرآن مجيد كے بارے ميں اپنے سوال كا تكرار كيا - سجادة نے اعتراف كرليا كہ قرآن مجيد مخلوق ہے وہ آزاد ہو

گيا - باقى تين نے مخالفت پر اصرار كيا ،انہيں دوبارہ زندان بھيج ديا گيا- اگلے دن پھر ان تين افراد كو بلايا گيا اس مرتبہ (القواريري)نے اپنا بيان واپس لے ليا اور آزاد ہوگيا-ليكن احمد ابن حنبل اور محمد بن نوح اسى طرح اپنے عقيدہ پر مصّر رہے - پوليس انسپكٹر نے انہيں (طرطوس ) (10) شہر ميں جلا وطن كرديا-

جب كچھ لوگوں نے ان تقيہ كرنے والوں پر اعتراض كيا تو انہوں نے كفار كے مقابلے ميں جناب عمار ياسر كے عمل كو دليل كے طور پر پيش كيا (11)ان موارد سے بالكل روشن ہو جاتا ہے كہ جس دقت انسان كسى چنگل ميں گرفتار ہو جائے اور اس وقت ظالموں سے نجات پانے كا تنہا راستہ تقيہ ہوتو وہ يہ راستہ اختيار كر سكتا ہے خواہ يہ تقيہ كافر كے مقابلہ ميں ہو يا مسلمان كے مقابلے ميں ہو- ( جاري ہے )