• صارفین کی تعداد :
  • 2729
  • 10/19/2013
  • تاريخ :

14 سال  کي عمر ميں بادشاہت

14 سال  کی عمر میں بادشاہت

تاريخ پيدائش : يکم رمضان 978 ہجري قمري يعني 1571 عيسوي

جاي پيدائش : ھرات

تاريخ تاج کشي :989 ہجري قمري

مکان تاج گزاري : صوبہ خراسان کا شہر ھرات ( موجودہ افغانستان ميں واقع ہے )

تاريخ وفات : 24 جمادي الاول سن 1038 ہجري قمري يعني 1629 عيسوي

وفات کا مقام :  اشرف ( صوبہ مازندران ميں واقع ہے )

جانشين : شاه صفي (سام ميرزا پسر صفي ميرزا

پٹرو دلاوالہ جو کہ ايک اطالوي سياح تھے ، انہوں نے پانچ سال ايران ميں گزارے اور شاہ عباس کي قربت حاصل کي - وہ بادشاہ کے بارے ميں لکھتے ہيں کہ

"شاہ عباس اپني عوام پر صرف حکمران ہي نہيں تھے بلکہ وہ ايران کي عوام کے ليے ايک ذمہ دار سرپرست اور مہربان باپ کي مانند  تھے - وہ نہ صرف عوام ميں زمين بانٹتے تھے بلکہ ضرورت مند کو  کافي پيسے بھي ديا کرتے - اپنے غلاموں اور خدمت کاروں کو خزانے سے دولت مہيا کرتے اور زندگي کے امور کي انجام دہي ميں ان کي حوصلہ ا‌فزائي کيا کرتے تھے -  ميرے خيال ميں دنيا ميں کسي بھي گھرانے کا ايسا مہربان سربراہ نہيں ہے جو لاکھوں لوگوں کي سرپرستي کي ذمہ داري نبھا رہا  ہو -  البتہ مسيحي برادري کے ساتھ ان کا يہ اچھا رويہ ہمارے ليۓ  مفيد نہيں تھا کيونکہ بہت سارے مسيحي لوگ ان کے اچھے اخلاق  سے متاثر ہوتے اور يوں اپنا مذہب تبديل کر ديا کرتے تھے -

شاہ عباس کا بچپن

بچپن ميں وہ " عباس ميرزا " کے نام سے معروف تھے اور اس وقت وہ ہرات کے والي تھے - شاہ اسماعيل صفوي دوم  ايک غصيلے انسان تھے ، اس نے اپنے دوسرے بھائيوں کي مانند  عباس ميرزا اور والد سلطان محمد خدابندہ  کو قتل کرنے کے احکامات صادر کر رکھے تھے ليکن شاہ اسماعيل کے قتل کے  بعد يہ کام مکمل نہ ہو سکا -

شاہ عباس عوام کے ساتھ بہت مہربان تھے مگر تاريخي معلومات سے يہ بات سامنے آتي ہے کہ وہ ايک سخت گير اور قوانين کے پابند انسان تھے - اپنے والد کو اس نے جيل بھيج ديا ، اپنے دو بھائيوں کو اندھا کر ديا - اپنے بيٹے کو اس نے اس ڈر سے قتل کروا ديا کہ کہيں وہ حکومت پر قابض نہ ہو جاۓ - دوسرے بيٹوں پر بھي اس نے ظلم کيۓ - ( جاري ہے )