• صارفین کی تعداد :
  • 2976
  • 10/24/2013
  • تاريخ :

ولايت امير المۆمنين پر نازل ہونے والي آيت کي دليلوں کي علامات

ولایت امیر المؤمنین پر نازل ہونے والی آیت کی دلیلوں کی علامات

غدير خم کے واقعہ پر روشني (حصّہ اول)

شيعہ مفسرين اس آيت کے ابلاغ کو  حضرت امام علي عليہ السلام  کي ولايت ، امامت  اور خلافت کے حق ميں گردانتے ہيں  اور اس بات کے پوري طرح سے  معتقد بھي  ہيں -  ہم اس تحرير ميں اس موضوع کو زير بحث لانے کي کوشش کريں گے -  [1]

الف)  ماضي ميں فعل کا ظہور

ماضي اور گذشتہ  ميں اس جملے ( ما انزل اليک ) کا ظہور حقيقي ہے نہ کہ مضارع اور آئندہ  - اس کي دو وجوہات ہيں -

1- ماضي کا صيغہ گذشتہ کے معنوں ميں وضع ہوا ہے اور  اگر اس ميں  کوئي لفظ حال يا مستقبل  کے معني نہ دے تو جملہ حقيقت ميں ماضي ہو گا -

2-  زير بحث آيت نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي نيوّت کے آخري ايّام ميں نازل ہوئي ہے اور اگر ہم اس فعل کو حال اور مستقبل  کے لحاظ سے ليں تو اس کا مطلب يہ ہو گا کہ " اور اگر اس  کو جسے ہم بعد ميں تم پر نازل کريں گے ، نبوّت کے بقيہ مہينوں ميں ابلاغ نہ کرو تو ہرگزآپ نے اپني  رسالت  کو  اختتام پذير نہيں کيا - "  اور يہ معني کسي بھي روايت ميں بيان نہيں ہوا ہے  اور شيعہ اور سني علماء ميں سے کسي نے بھي اس کو مطرح نہيں کيا ہے - اس طرح سے يہ آيت اس بات کي دليل ہے کہ خدا تعالي نے اپنے پيغمبر ص پر ايک ايسے  پيغام کو نازل کيا کہ جس کا ابلاغ ان کے ليۓ  بھاري اور مشکل  تھا  اور دوسري طرف پيغمبر کو  اس کي تبليغ کي ذمہ  داري بھي سونپي گئي  - آنحضرت اس کي  دشواري اور راہ تبليغ کي سوچ ميں ہيں کہ  مندرجہ بالا آيت نازل ہوتي ہے تاکہ انہيں اطلاع دي جاۓ کہ  خود کو کسي بھي قسم کي سوچ اور ناآرامي ميں مبتلا مت کريں کہ مردم   اس کے مقابلے ميں کيسے پيش آئيں گے کيونکہ  خداتعالي آپ کي نگہباني اور حفاظت کريں گے -  ( جاري ہے )