• صارفین کی تعداد :
  • 4353
  • 11/15/2013
  • تاريخ :

کیا قمہ زنی خرافات ہے؟

کیا قمہ زنی خرافات ہے؟

 

سۆال:

کيا قمہ زني خرافہ ہے، آيت اللہ شہيد باقر الصدر اس بارے ميں کيا فرماتے ہيں؟

 

جواب:

شہيد آية اللہ العظمي سيد محمد باقر الصدر رحمة اللہ عليہ عزاداري کي بدعتوں اور قمہ زني کو سرے سے رد کرتے ہوئے فرماتے ہيں:

--- واضح ہے کہ اسلامي شريعت ميں شرعي احکام کا خطاب سارے انسانوں سے ہے اور کہيں بھي ايسے احکام نہيں ہيں جن کا خطاب صرف علماء سے ہو يا ايسے احکام جن کا خطاب جاہل افراد سے ہو؛ اور صورت حال ايسي ہو کہ بعض احکام علماء کے لئے ہوں اور بعض ديگر احکام جہلاء کے لئے؛ يا مثلا کوئي ايک حکم آبرومند انسانوں کے لئے ہو اور ايک خاص حکم پست اور حقير انسانوں کے لئے... پس کہنا پڑتا ہے کہ تمام شرعي احکام ميں تمام مسلمان شريک ہيں؛ چاہے يہ احکام واجب ہوں يا مستحب ہوں. اگر ہمارا مطلوبہ حکم مستحب ہو تو سب کے لئے مستحب ہوگا چاہے وہ عالم ہوں يا عام لوگ ہوں- تاہم ہم نے پوري تاريخ ميں ايک بھي عالم دين نھيں ديکھا جس نے يہ اعمال انجام ديئے ہوں جس کا مفہوم يہ ہے کہ يہ علماء ان اعمال کو مستحب نہيں سمجھتے تھے اور انہيں قربت الہي کا سبب نہيں گردانتے تھے اور ميں نے بھي ابھي تک کسي بھي ايسے عالم کو نہيں جانتا جو عزاداري کي ان صورتوں پر اصرار کررہا ہو اور ميں ني کبھي بھي نہيں ديکھا کہ مثلا کسي عالم نے قمہ زني کي رسم بجا لائي ہو- پس اگر (ان حقائق کے باوجود) ايسا کوئي عالم ہے جو ان اعمال پر اصرار کرتا ہے اور انہيں مستحب سمجھتا ہے، ميرا اعتقاد يہ ہے کہ سب سے پہلے خود اسي کو قمہ زني کرني چاہئے اور پھر اس عمل کو ہميشہ جاري رکھنا چاہئے تا کہ لوگ بھي اس کا اقتدا کريں اور ميں خود اس امر کا عيني شاہد رہا ہوں کہ مرجع کبير آيت اللہ العظمي سيد محسن حکيم (رحمہ اللہ) تسلسل کے ساتھ فرمايا کرتے تھے کہ "بے شک قمہ زني کي رسم وہ غم اور وہ زخم ہے جو ہمارے گلے ميں اٹکا ہۆا ہے" پس قمہ زني کے بارے ميں آيت اللہ العظمي حکيم کي رائے يہ تھي، مگر جب ان سے پوچھا جاتا تو جواب ميں تحرير فرماتے کہ: "اگر قمہ زني جسماني نقصان اور مذہب اہل بيت (ع) اور اہل تشيع کے ہتک حرمت کا باعث ہو تو حرام ہے"-

 

حوالہ جات:

1- شعائر الحسينية بين الوعي والخرافة، ص119-127-

 

ترجمہ : فرحت حسین مہدوی

 


متعلقہ تحریریں:

رسول اللہ (ص) اور صالحين سے تبرک و توسل

امام حسين (ع) کي لازوال تحريک