• صارفین کی تعداد :
  • 5839
  • 2/26/2014
  • تاريخ :

امام مہدي (عج) اور ابن تيميہ کا شبہہ 2

امام مہدی (عج) اور ابن تیمیہ کا شبہہ 2

امام مہدي (عج) اور ابن تيميہ کا شبہہ 1

واضح رہے کہ ابو داۆد کا جو نسخہ ساتويں اور آٹھويں ہجري ميں جزري شافعي کے پاس تھا وہي ابن تيميہ کے زمانے ميں بھي تھا، اس ميں حديث يہي تھي کہ "اميرالمۆمنين (ع) نے امام حسين (ع) کي طرف ديکھا اور---"- نامور سني عالم "ابو صالح" نے بھي لکھا ہے کہ روايت ميں امام حسن (ع) کا نہيں بلکہ امام حسين (ع) کا نام تھا"-

رابعاًً: سني منابع ميں متعدد بار منقول ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمايا:

"مہدي (عج) ميرے بيٹے حسين (ع) کي نسل سے ہيں"؛ صرف ايک روايت ديکھئے:

"حذيفہ بن يمان سے مروي ہے: ہميں رسول اللہ (ص) نے خطبہ ديا ---- اور فرمايا: اگر دنيا کي عمر ميں صرف ايک دن ہي باقي ہو خدا اس کو اس قدر طويل کرے گا کہ ميري نسل سے ايک مرد کو مبعوث فرمائے جس کا نام ميرا نام ہے؛ پس سلمان فارسي (ع) اٹھے اور عرض کيا: اے رسول خدا (ص)! وہ آپ کے کس بيٹے کي نسل سے ہوگا؛ فرمايا: ميرے اس بيٹے کي نسل سے اور ہاتھ اپنے بيٹے حسين (ع) پر رکھا"- (5)

خامساًً: بني العباس کے دور ميں محمد بن عبداللہ بن حسن مثنيٰ نے "مہدي کہلوا کر" عباسيوں کے خلاف قيام کيا تھا؛ چنانچہ ممکن ہے کہ ان کے حاميوں نے اس حديث ميں تصرف کيا ہو يا پھر منصور دوانيقي نے ـ جس کا نام محمد بن عبداللہ اور لقب مہدي تھا ـ يہ تصرف اپنے حق ميں کيا ہو، جس نے اپنے خلاف خروج کرنے والوں سے کہا:

"جس مہدي کي بشارت رسول خدا (ص) نے دي ہے وہ ميں ہوں"-

سادساًً: اگر رسول اللہ (ص) نے بالفرض فرمايا بھي ہو کہ امام مہدي (عج) امام حسن (ع) کي نسل سے ہيں تو درست ہے کيونکہ امام مہدي (عج) "حَسَنِيُ الأُمِّ وَ حُسَينِيُ الأَبِ"؛ يعني والدہ کي طرف سے امام حسن (ع) اور والد کي طرف سے امام حسين (ع) کے فرزند ہيں کيونکہ امام سجاد (ع) کي زوجہ فاطمہ بنت حسن (ع) ہيں اور امام باقر (ع) کے بعد آنے والے ا‏ئمہ (ع) سب "حَسَنِيُ الأُمِّ وَ حُسَينِيُ الأَبِ" ہيں- قرآن نے حضرت عيسي (ع) کو اسحق و يعقوب (ع) کي نسل سے قرار ديا ہے (6) حالانکہ حضرت عيسي (ع) کي والدہ ان کي نسل سے ہيں-

اور پھر رسول اللہ (ص) نے خود امام حسن اور امام حسن (ع) کو اپنے فرزند قرار ديا ہے:

ابن حجر ترمذي سے نقل کرتے ہيں کہ آپ (ص) نے فرمايا:

{هذان ابناي وابنا ابنتي..."- (7)

"حسن اور حسين (ع) ميرے بيٹے ہيں اور ميري بيٹي کے بيٹے ہيں..."-

------------------------

5- المنار المنيب لإبن قيم الجوزي، ص148ـ القول المختصر لإبن حجر، ص377ـ فرائد السمطين للحمويني، ج2، ص325ـ سيره الحلبية، ج1، ص193ـ ينابيع المودة لذوي  القربى للقندوزي، ج2، ص210-

6- سورہ انعام (6) آيت 85-

7- الاصابة في تمييز الصحابة، ابن حجر العسقلاني، ج 2 ص 61.

پاسخ هاي استاد حسيني قزويني.