• صارفین کی تعداد :
  • 2988
  • 12/30/2013
  • تاريخ :

جوانوں کے نام امام علي  کي وصيتيں

جوانوں کے نام امام علی  کی وصیتیں

اس مضمون ميں ہم جوانوں کے لئے امام علي  کي وصيتوں ميں موجود عمومي رہنمائي (General Guidance) اور بنيادي نکات کا جائزہ لينا چاہتے ہيں-

اس تحرير کا بنيادي ماخذ نہج البلاغہ ميں موجود امام علي  کا اکتیسواں خط ہے 'جو ايک مثالي باپ کي طرف سے شعور کي منزليں طے کرنے والے اپنے مثالي جواں فرزند کے لئے ہدايات پر مشتمل ہے-

يہ خط امير المومنين  کي مشہور ترين وصيتوں ميں سے ہے- سيد رضي کے بقول اسے آپ  نے ''صفين ''سے واپسي پر ''حاضرين'' کے مقام پر اپنے بيٹے حسن ابن علي  کے نام تحرير فرمايا- شيعہ اور سني علمانے اپني کتب ميںاس کا ذکر کيا ہے- يہاں تک کہ معروف اہل سنت عالم ابواحمد حسن بن عبداï·² بن سعيد عسکري نے اسکے بارے ميں کہا ہے کہ : اگر حکمت عملي ميں سے کوئي ايسي چيز پائي جاتي ہے جسے سنہري حروف سے لکھا جانا چاہئے تو وہ يہي رسالہ ہے جس ميں امام علي  نے علم کے تمام ابواب 'سير وسلوک کي راہوں ' نجات اور ہلاکت کي تمام باتوں ' ہدايت کے راستوں' مکارم اخلاق' سعادت کے اسباب ' مہلکات سے نجات کے طريقوں اور اعليٰ ترين درجے کے انساني کمال تک پہنچنے کي راہوںکو بہترين الفاظ ميں بيان کيا ہے-

اس مختصر تحرير ميں امام علي کے مخاطب صرف آپ  کے فرزند امام حسن  نہيں- بلکہ آپ  نے اپني حکيمانہ گفتگو ميں حقيقت کے متلاشي تمام جوانوں کو مخاطب کيا ہے- ہم اپنے محدودصفحات کے پيش نظر ' اس وصيت کے چند اہم ترين تربيتي اصولوں کے بيان پر اکتفاکريں گے -

1ـ تقويٰ اور پاکدامني

اپنے پيارے فرزند کو امام  کي اہم ترين نصيحت تقويٰ ءالٰہي تھي- آپ  نے فرمايا:واَعَلَمْ يابُنَيَّ اِنَّ اَحَبَّ ما انتَ آخِذ بِہِ اِلَّي مِن وَصيَّتي تَقوَي اï·² (بيٹا ! ميري وہ بہترين وصيت جسے تمہيں تھام کر رکھنا چاہئے وہ يہ ہے کہ تقويٰ ء الٰہي اختيار کرو-نہج البلاغہ ـ مکتوب 31)   ( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

نئي زندگي اور احتياط

نوجوانوں کي  بہتر رہنمائي