• صارفین کی تعداد :
  • 4126
  • 1/10/2014
  • تاريخ :

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ يازدھم )

امام رضا(ع)

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء (حصّہ اوّل)

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ دوّم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ سوّم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ چہارم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ پنجم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ ششم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ ہفتم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ ہشتم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ نہم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ دہم )

 

طاہر بن حسين کو بھي اسي نے قتل کيا اور پھر اس زمانے کے بڑے مولوي جناب يحيي بن اکثم کو طاہر کے بيٹوں کے پاس روانہ کيا تا کہ وہ خليفہ کا تعزيتي پيغام انہيں پہنچاديں- اس کے بعد طاہر کے بيٹوں کو باپ کا منصب سونپا مگر انہيں بھي يکے بعد ديگرے برطرف کرکے نيست و نابود کرديا-

وہ ايسا اس لئے کرتا تھا کہ قتل ہونے والے افراد معاشرے ميں اثر و رسوخ رکھتے تھے اور اس مکار خليفہ کا يہ وطيرہ تھا کہ بااثر افراد کے قتل کے منفي نتائج سے بچنے کے لئے ان کے خاندانوں سے اظہار ہمدردي کيا کرتا تھا اور امام رضا عليہ السلام کا اثر و رسوخ اتنا وسيع تھا کہ مأمون کے سامنے غم و اندوہ کا اظہار کرنے کے سوا کوئي چارہ کار ہي نہيں تھا وہ سخت خوفزدہ ہوچکا تھا اور غم و اندوہ خوف کي بھي تو علامت ہے-

امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں اس کي آراء و خيالات اور آپ (ع) کي شہادت کے بعد اس کا اظہار غم ہرگز اہميت نہيں رکھتا کيونکہ اگر واقعي وہ سچا تھا تو اس نے امام کے سات بھائيوں کو کيوں قتل کيا؟ اور علويوں کو اذيت و آزار کا نشانہ بنايا اور مصر ميں اپنے والے کو لکھا: منبروں کي دھلائي کا فرمان جاري کرو کيونکہ ان پر امام رضا (ع) کا نام ليا گيا ہے!-

مأمون کي وہ کونسي شرافت تھي جس کے ہوتے ہوئے وہ امام (ع) کو قتل نہيں کرسکتا تھا؟ يہ کيسا سوال ہے کہ امام (ع) سے اس کا اظہار محبت اس کے ہاتھوں آپ (ع) کے قتل سے ناہماہنگ تھا؟ کيا اس کے ہاتھوں قتل ہونے والے ديگر افراد سے اس نے کبھي بھي اظہار محبت نہيں کيا تھا؟

ہاں وہ علويوں کا احترام کرتا تھا اور اس نے عباسي اکابرين کے نام اپنے خط ميں اس کي وجہ يوں بيان کي ہے: "علويوں کي تکريم و تعظيم ہماري پاليسي کا حصہ ہے"-

وہ امام رضا عليہ السلام کي شہادت کي چند روز بعد تک علويوں کا سبز لباس پہنتا تھا مگر اس کے بعد اس نے سياہ عباسي لباس پہننا شروع کيا اور امام کے سات بھائيوں کو قتل کيا اور مختلف علاقوں ميں اپنے گماشتوں کو لکھا کہ علوي بزرگوں کو پابند سلاسل کرديں-

احمد امين نے لکھا ہے کہ "علويوں نے مأمون کے خلاف بہت سے قيام کئے تھے" ليکن اس نے اس بات کے لئے کوئي ثبوت نقل نہيں کيا ہے اور امام رضا عليہ السلام کي شہادت کے بعد شيعيان اہل بيت (ع) نے کوئي قيام نہيں کيا- ہاں البتہ يمن ميں "عبدالرحمن بن احمد" نے قيام کيا جس کي وجہ صرف اور صرف عباسي والي کا ظلم و ستم تھي- اور بس- اور امام (ع) کے بھائيوں نے اپنے بھائي کي خونخواہي کي غرض سے قيام کيا تھا- ( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

فضل کا امام رضا (ع) کو خط لکھنا

حضرت امام رضا (ع) کا کلام توحيد کے متعلق