• صارفین کی تعداد :
  • 2784
  • 2/19/2014
  • تاريخ :

سيد المرسلين ص کي علمي ميراث کے چند نمونے ( حصّہ ہشتم )

حلم پيغمبر ص اور ترويج اسلام

ميں تمہيں بتائے ديتا ہوں کہ اس خلافت کے اہل موجود ہيں وہي خدا کي نشانياں ہيں خدا نے اپني کتاب ميں ان کي پہچان بتا دي ہے اور ميں نے ان کا تعارف کرا ديا ہے ميں نے تم تک وہ پيغام پہنچا ديا ہے جس کے ساتھ مجھے مبعوث کيا گيا تھا، اس کے باوجود ميں تمہيں جاہل و نادان ہي ديکھ رہا ہوں- خبردار ميرے بعد تم کافر و مرتد نہ ہو جانا اور علم و معرفت کے بغير قرآن کي تاويل نہ کرنا اور ميري سنت کو اپني خواہش کے مطابق نہ ڈھال لينا کيونکہ ہر بدعت اور ہر وہ کام جو قرآن کے خلاف ہوتا ہے وہ باطل ہے-

اس ميں شک نہيں کہ قرآن ہدايت کا امام ہے ليکن اس کے لئے ايک قائد ناطق کي ضرورت ہے جو اس کي طرف ہدايت کرے اور حکمت و بہترين نصيحت کے ساتھ اس کي طرف بلائے اور وہ ہے ميرے بعد وليِ امر، وہي ميرے علم و حکمت کا حقدار اورميرے اسرار کا وارث اور انبياء کي ميراث کا حامل ہے ديکھو! ميں بھي وارث ہوں اور ميرے بھي وارث ہيں، تمہارے نفس کہيں تمہيں دھوکا نہ ديں-

اے لوگو! ميرے اہل بيت کے بارے ميں خدا سے ڈرو! خدا سے ڈرو! ديکھو يہ دين کے ارکان و ستون ، تاريکي کے چراغ اور علم کا سر چشمہ ہيں ، علي ميرے بھائي، ميرے وارث، ميرے وزير، ميرے امين اور ميرے امور کو انجام دينے والے اور ميري سنت کے مطابق ميرے وعدہ کو پورا کرنے والے ہيں سب سے پہلے اپنے اسلام و ايمان کا اظہار کرنے والے ہيں،يہ دمِ آخر تک ميرے ساتھ رہيں گے اور روز قيامت مجھ سے ملاقات کرنے والوں ميں اوسط ہيں- تم ميں سے جو لوگ يہاں موجود ہيں انہيں چاہئے کہ ميرا يہ پيغام ان لوگوں تک پہنچا ديں جواس وقت يہاں موجود نہيں ہيں ياد رکھو کہ اگر کسي نے اندھے پن ميں کسي کو اپنا امام بنا ليا اور وہ جانتا تھا کہ قوم ميں اس سے بہتر آدمي موجود ہے تو وہ کافر ہو گيا-

اے لوگو! اگر کسي کے پاس ميري دستاويز ہے کہ جس ميں، ميں ضامن ہوں يا کسي سے ميرا وعدہ ہے تو وہ علي بن ابي طالب کے پاس جائے وہ ميرے تمام امور کے ضامن ہيں وہ ميرے ذمہ کسي کاکچھ باقي نہيں رہنے ديں گے-

 

حوالہ جات :

1 -  تحف العقول باب مواعظ النبي و حکمہ-

2- بحار الانوار ج1ص171 طبع موسسة الوفائ، تحف العقول: 28 طبع موسسہ النشر الاسلامي

3-  تفسير العياشي ج1 ص 2-3، کنز العمال ج2 ص 288، الحديث 4ظ 27-

4 - آل عمران:1ظ 3-

5-  بحار الانوار ج22 ص 484 ، 487 

 

شیعہ اسٹڈیز ڈاٹ نیٹ


متعلقہ  تحریریں:

اخلاق محمدي (ص) قرآني تناظر ميں

علم محمد ، عدل محمد، پيار محمد