• صارفین کی تعداد :
  • 2599
  • 2/8/2014
  • تاريخ :

صوبہ فارس

صوبہ فارس

صوبہ فارس ايران کے جنوبي حصے ميں واقع ہے- يہ صوبہ  تاريخي، مذہبي اور فطرتي قابل ديد جگہوں کي بدولت ايران کے اہم سياحتي صوبوں ميں شمار ہوتا  ہے-اسلام کي آمد سے  ہزار سال پہلے اس صوبے ميں عيلامي قوم رہتي تھي- ان سے ہميں بہت سارے آثار قديمہ اور تاريخي محل ورثے ميں ملے ہيں - تخت جمشيد جو ہخامنشي سلطنت کا پہلا دارالحکومت تھا اسي صوبے ميں واقع ہے- ملل کا دروازہ، آپادانا کا محل، صد ستون کا محل اور  تچر کا محل اس صوبے کے اہم تاريخي مقامات ميں شمار ہوتے ہيں- 321عيسوي سے پہلےاسکندر مقدوني نے اس شہر کو جلايا اور اس کے سارے خزانے کو لوٹ ليا - استخر اس صوبے کا ايک قديم شہر ہے جو تخت جمشيد کے برباد ہونے کے بعد بنايا گيا اور رفتہ رفتہ اس کي شان اور عظمت بڑھنے لگي -ارجان ايک اور قديم شہر ہے جو  ساساني بادشاہ قباد اوّل  کے حکم پر بہبہان کے قريب بنايا گيا  مگر اب کھندڑ کے سوا اس شہر ميں  کچھ باقي نہيں- اس صوبے ميں قباد اوّل  کا  شاپور کے نام سے ايک  محل تھا جو اس کے کھنڈر کازرون سے  20 کلوميٹر کے فاصلے  پر موجود ہے - پاسارگاد  جو ہخامنشي سلطنت کا سب سے پہلا دارالحکومت ہے شيراز ، اصفہان روڈ سے  70 کيلومتري ، دشت مرغاب ميں واقع ہے-يہ شہر کورش کبير کے حکم پر بنايا گيا - کورش کا مقبرہ اور محل اور سليمان کي جيل اس شہر کي تاريخي عمارتوں ميں  سے ہيں- شيراز جو صوبہ  فارس کا مرکز ہے صوبے کا سب سے گنجان آباد شہر ہے-مسلمان جغرافيہ دانوں کے خيال کے برعکس  شيراز اسلام سے صديوں پہلے بنايا گيا -مرودشت جانے کے ليے شيراز سے نکلنے کے راستے ميں دروازہ قرآن   واقع ہے جو عضدالدولہ کے حکم پر بنايا گيا  اور مسافروں کے گزرنے کے ليے اس کے اوپر ايک قرآن لگايا گيا -بعد ميں کريم خان زند نے اس دروازےکو دوبارہ مرمت کرکے اس  پر ايک کمرہ بنوا کر قرآن کے دو قلمي نسخے رکھے جو اب پارس کے عجائب گھر ميں محفوظ ہيں-ارگ(قلعہ)کريم خان بھي شہر کے مرکز ميں واقع ہے- جب کريم خان نے  شيراز کو اپنا دارالحکومت مقرر کيا تو وہ اسي قلعے ميں رہنے لگا اور اس بنا پر يہ قلعہ کريم خان کے نام سے  مشہور ہوا -  شيراز ميں بہت سارے باغ  ہيں- باغ ارم سلجوقي بادشاہوں کے دور ميں فارس کے حاکم کے  حکم کے تحت بنايا گيا  مگر اس باغ ميں ارم کي عمارت فتحعليشاہ قاجار کے عہد ميں بنائي گئي - جہان نما کا باغ، دلگشا کا باغ ، عفيف آباد کا باغ اور  نارنجستان قوام کا باغ شہر کے ديگر باغات ہيں- -شيراز ميں  سعدي، حافظ اور خواجہ  کرماني جيسے بڑے اديب اور شاعروں  کے مقبرے موجود ہيں - حافظ کا مقبرہ شيراز کے شمال ميں دروازہ قرآن کے قريب  واقع ہےجو حافظ کے انتقال کے 65سال بعد حاکم فارس کے حکم پر  بنايا گيا - اس گنبدي عمارت کے سامنے ايک بہت بڑا حوض ہے-مسجد وکيل، بازار وکيل اور حمام وکيل تينوں عمارتيں کريم خان کے حکم پر شہر کے مرکزي حصے ميں بنائي گئيں اور زنديہ دور کي يادگار عمارتيں  ہيں-  -بہرام کا نقش برجستہ، شيخ يوسف سروستاني کا مقبرہ، دختر کا قلعہ، سروستان کا محل، فيروز آباد کا محل، نصيرالملک کي عمارت اور مسجد، عتيق کي جامع مسجد  جامع مسجد، پاسارگاد کا آتشکدہ، شاہ شجاع کا مقبرہ، ککہا کا قلعہ، اژدہا پيکر کا قلعہ،  تخت کا باغ، ہفت تن کا باغ، چہل تن کا باغ، ديوانخانہ کي عمارت، آقا بابا خان کا مدرسہ، خان کا مدرسہ، باغ نظر کے کلاہ فرنگي کي عمارت، باغ ايلخاني کي عمارت، باغ نشاط کي عمارت، مرتاض علي کا کنواں، شيرازکے ديگر تاريخي جگہيں  ہيں-مارگون کا جھرنا، پريشان کي جھيل، جوشک کا چشمہ، پيربناب کا چشمہ، قلات کا گاۆں ، کوہمرہ سرخي کا جھرنا، مہارلو کي جھيل، برم دلک کا تالاب، دشت ارژن کي جھيل، سبزپوشان کا پہاڑ شيراز کے قدرتي قابل ديد مقامات  ہيں-

 

ترجمہ : منیرہ نژادشیخ


متعلقہ تحریریں:

خواف ايک  تاريخي شھر

خواف؛ سرزمين تاريخ و موسيقي