• صارفین کی تعداد :
  • 4522
  • 9/2/2014
  • تاريخ :

علمي اور ديني حوزات کي ترويج ميں امام رضا (ع) کا کردار(حصّه سوم)

علمی اور دینی حوزات کی ترویج میں امام رضا (ع) کا کردار(حصّه سوم)

رصدگاہ (Observatory) (ستاروں کي حرکت کا مشاہدہ کرنے کے لئے مناسب مقام) کي تعمير اور علمي نقشہ جات کي ترسيم:

اس دور کے علمي مظاہر ميں سے «عالمي نقشہ جات» کي ترسيم و تياري اور رصدگاہوں کي تعمير جيسے کا اقدامات بھي تھے- مأمون نے حکم ديا تھا کہ پوري دنيا کا نقشہ تيار کيا جائے اور اس حکم کي تعميل ہوئي- اور اس نقشے کو «نقشۂ مأمون» (يا صور المأمونيہ) کا نام ديا گيا- اور يہ پہلا عالمي نقشہ تھا جو عباسيوں کے دور ميں رسم کيا گيا-

اسي طرح مأمون نے ہي رصدخانے کي تعمير کا بھي حکم ديا جو بغداد کے ايک محلے ميں تعمير ہوا جس کا نام شمسائيہ رکھا گيا-(3)

امام رضا (ع) کے زمانے مرسوم علوم و فنون اور ان کي طرف مفکرين کي توجہ بھي ہمارے لئے امام رضا (ع) کے دور کي علمي حالت اور اس زمانے کے لوگوں کے علمي شغف کے ادراک ميں ممدّ و معاون ثابت ثابت ہوسکتي ہے:

اس زمانے ميں علم تفسير علوم مرسومہ ميں سے ايک تھا جو اس زمانے کے علماء اس علم کي طرف خاص توجہ ديا کرتے تھے- اور چونکہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اور آپ (ص) کے اوصياء کے سوا کوئي بھي قرآن مجيد کے تمام ظواہر اور بواطن کے ادراک کا دعوي نہيں کرسکتا ہے(4)؛ لہذا اس علم کا مشعل فروزان فطرتاً امام رضا (ع) اور ديگر ائمہ ہدايت (ع) کے فيض و برکت سے روشن تھا اور اسي بنا پر علماء اور دانشوروں نے امام رضا (ع) کے افاضات کے سائے ميں علم تفسير زبردست خيرمقدم کيا-

"علم حديث " بھي اس دور کي علوم مرسومہ ميں سے ايک تھا- اور شيعيان اہل بيت (ع) اور شيعہ علماء نے ائمہ طاہرين کي فيض رساني کي بدولت معتبر احاديث کي تأليف اور تدوين کے سلسلے ميں ديگر مکاتب کے علماء پر سبقت حاصل کي اور اس زمانے ميں شيعہ علم حديث کے سلسلے ميں شيعہ علماء کا تخليقي کارنامہ يہ تھا کہ امام رضا (ع) کے اصحاب ميں سے ايک گروہ نے معتبر احاديث کو ايک بڑي کتاب ميں فراہم کيا اور يہ مسلمين اور خاص طور پر شيعيان اہل بيت (ع) کے لئے پہلي جامع کتاب حديث تھے- اور يہي کتاب جوامع اربعہ يا کتب اربعہ کي تدوين کے لئے بنياد قرار پائي اور عالم اسلام کے تين بڑے علماء يعني « شيخ الطائفة ابي جعفر محمد بن الحسن الطوسي» (متوفى 460ه ‍ ،) «رئيس المحدثين شيخ صدوق ابى جعفر محمد بن على بن الحسين بن بابويه قمي» (متوفى سنه 381) اور « ثقة الاسلام أبىجعفر محمد بن يعقوب بن اسحاق الكليني» (متوفى سنہ 328 يا329 ھ) نے شيعہ مکتب کي بنيادي کتابوں يعني «الکافي»، «الاستبصار»، «التہذيب» اور «من لايحضرہ الفقيہ» کي تأليف اور تدوين ميں اس کتاب سے استفادہ کيا-(5) (جاری ہے)

حوالے جات:

3- امام رضا (ع) کي زندگي ميں باريک بينانہ تحقيق، ج2، ص286

4- التبيان في تفسير القرآن، محمد بن حسن طوسي، ج1، ص4

5- مقدمہ النفع و الہدايہ، ص10


متعلقہ تحریریں:

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء

امام رضا عليہ السلام کو انگور دے کر شہيد کيا گيا