• صارفین کی تعداد :
  • 1896
  • 1/24/2015
  • تاريخ :

رہبر معظم کا يورپ اور امريکہ کے تمام جوانوں کے نام پيغام

رہبر معظم کا یورپ اور امریکہ کے تمام جوانوں کے نام پیغام

بسم اللہ الرحمن الرحيم

يورپ اورشمالي امريکہ کے تمام جوانوں کے نام پيغام

فرانس کے حاليہ واقعات اور بعض دوسرے مغربي ممالک ميں اس جيسے واقعات نے مجھے اس بات پر قائل کيا کہ ميں ان کے بارے ميں براہ راست آپ سے بات اور گفتگو کروں- ميں آپ جوانوں کو اپنا مخاطب قرارديتا ہوں ؛ اس کي وجہ يہ نہيں کہ ميں آپ کے والدين کو نظر انداز کررہا ہوں ، بلکہ اس لئے کہ ميں آپ کي قوم اور آپ کے ملک کي زمام آپ کے ہاتھوں ميں ديکھ رہا ہوں نيز حقيقت يابي کي حس کو آپ کے دلوں کي گہرائي ميں ہوشيار اور زندہ مشاہدہ کررہا ہوں ، اس تحرير ميں ميرا خطاب آپ کے سياستدانوں اور حکومتي ارکان سے نہيں ہے کيونکہ ميرا اس بات پر يقين ہے کہ انھوں نے مکمل طور پر آگاہي کے ساتھ سياست کا راستہ صداقت اور سچائي سے الگ کرليا ہے-

ميري بات آپ کے ساتھ اسلام کے بارے ميں ہے خاص طور پر اسلام کي اس شکل و صورت اور تصويرکے بارے ميں ہے جو آپ کے سامنے پيش کي جاتي ہے- گذشتہ دو عشروں سے ادھر يعني تقريبا سويت يونين کے انحلال کے بعد بہت زيادہ تلاش و کوشش کي گئي ہے تاکہ اس عظيم دين کو خوفناک دشمن کي جگہ پيش کيا جائے- افسوس ہے کہ مغربي سياسي تاريخ ميں طويل عرصہ سے رعب و نفرت کے احساس کو بھڑکانے اور اس سے استفادہ کي پاليسي جاري ہے- ميں يہاں مغربي قوموں کے سامنے مختلف اور گوناگوں قسم کےخوف و ہراس کي تفصيل پيش نہيں کرنا چاہتا ہوں آپ خود تاريخ کے بارے ميں حاليہ تنقيدي مطالعہ کا مختصر جائزہ لينے کے بعد مشاہدہ کريں گے کہ جديد تاريخ نگاري ميں دنيا کي ديگر قوموں اور ثقافتوں کے ساتھ مغربي حکومتوں کي غلط اور غير صادقانہ و مکارانہ رفتار کي مذمت کي گئي ہے- يورپ اور امريکہ کي تاريخ ،غلامي کے سلسلے ميں شرما رہي ہے ، استعمار کے دور کي وجہ سے اس کا سرجھکا ہوا ہے، رنگين فاموں اور غير عيسائيوں پر ظلم و ستم سے وہ شرمندہ ہے؛ کتھوليک اور پروٹسٹان کے درميان مذہب کے نام پر خونريزي يا پہلي اور دوسري عالمي جنگوں ميں نسل اور قوميت کے نام پر خونريزي کي وجہ سے آپ کے مورخين اور محققين کے سرشرم سے جھکے ہوئے ہيں-

يہ بات بذات خود ايک اچھي اور قابل تحسين بات ہے اور ميرا مقصد اس طويل فہرست سے تاريخ کي سرزنش اور مذمت نہيں ہےبلکہ ميں آپ سے چاہتا ہوں کہ آپ اپنے روشنفکر افراد سے سوال کريں کہ مغرب ميں لوگوں کا ذہن اور وجدان دسيوں يا سيکڑوں سال کي تاخير کے بعد کيوں بيدار ہوتا ہے؟ جمعي وجدان ميں ماضي بعيد کے بجائے روز مرہ کے مسائل کے بارے ميں تجديد نظر کيوں نہيں ہوتي؟ اسلامي فکر و ثقافت جيسے اہم مسائل کے فروغ ميں رکاوٹ کيوں پيدا کي جاتي ہے؟

آپ اجھي طرح جانتے ہيں کہ تحقير، نفرت اور دوسروں کے بارے ميں خيالي خوف و ہراس ،ظالموں اور ستمگروں کے مفادات کي مشترکہ راہ رہي ہے- (جاری ہے)


متعلقہ تحریریں:

داعش کے لئے امريکي بيانات کھوکھلے ہيں: رہبر معظم

دشمن کا اہم ہتھيکنڈہ شيعہ سني اختلافات کو ہوا دينا ہے: رہبر معظم