• صارفین کی تعداد :
  • 3423
  • 2/10/2015
  • تاريخ :

پروین اعتصامی کی شاعرانہ صلاحتیں

پروین اعتصامی کی شاعرانہ صلاحتیں

"پروین اعتصامی" حصہ اول

پروین نے  اپنی عمر کے گیارھویں سال سے لے کر چودھویں سال تک جو اشعار کہے ، ان کو پڑھ کر ان کی شاعرانہ صلاحیتّوں کو داد دیۓ بغیر نہیں رہا جا سکتا ۔ اس عمر میں  ایسے علمی اشعار سے یہ بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ  بچپن میں پروین کے ہاتھ میں کھلونوں کی جگہ کتاب تھی ۔
نوجوانی میں ہی  ان کے ہاتھ میں اکثر قدیم شعراء کے دیوان دیکھنے کو ملتے ۔ شعراء کے ان اشعار کو وہ زبانی یاد کیا کرتی تھیں ۔ انہوں نے " گوھر و سنگ " کو 12 سال کی عمر میں لکھا  تھا ۔ استاد علی اکبر دهخدا ، ملک الشعرای بهار ، عباس اقبال آشتیانی ، سعید نفیسی و نصر الله تقوی جیسے معروف شعراء اور مفکر ان کے  والد کے دوست تھے جبکہ بعض ہفتے میں ایک بار ان کے گھر میں آیا کرتے تھے  اوروہاں منعقد ہونے والی  ادبی محفلوں کو رونق بخشتے تھے ۔ جب بھی پروین شعر پڑھا کرتی تھیں ، وہ بڑے شوق سے سنتے اور اسے  داد دیا کرتے تھے ۔
 پروین نے 18 سال کی عمر میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کی ۔ اپنی تعلیم کے دوران وہ اپنے مدرسے کی ممتاز طالبہ  رہی ۔ مدرسے میں داخلہ لینے سے پہلے ہی ان کی عام معلومات بہت زیادہ تھی  اور نۓ مسائل اور علمی گفتگو میں انہیں بہت حد تک دلچسپی تھی ۔ اپنی استعداد کے مطابق ہر چیز میں گہری دلچسپی لیا کرتی تھی ۔ وہ  انگریزی زبان پر پوری طرح مسلط تھیں اور  انگریزی زبان میں موجود کتب کا بڑے شوق سے مطالعہ کیا کرتی تھیں ۔ انہوں نے 2 سال تک اپنے سابقہ مدرسے میں فارسی اور انگریزی ادب کو تدریس کیا ۔ خرداد کے مہینے سن 1303  ہجری شمسی کو جب ان کے مدرسے میں تعلیم مکمل کرنے کا جشن منایا گیا تب تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ انہوں نے  ایرانی خواتین کی ثقافتی ، ادبی اور علمی پسماندگی کا ذکر کیا ۔ ان کا یہ خطاب ایرانی تاریخ میں  خواتین کےحقوق کے حوالے سے  اعلانیے کے طور پر بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔
پروین نے " زن و تاریخ " کے اعلانیۓ میں کہا ہے کہ
" مشرق کی پرانی بیماری کی دوا کا انحصار تعلم و تربیت پر ہے ۔ حقیقی  تعلیم و تربیت کہ جس میں مرد اور عورت دونوں شامل ہوں " ( جاری  ہے )


متعلقہ تحریریں:

فارسي زبان کي تاريخ

ايران ميں آئينے سے عمارت کي سجاوٹ