• صارفین کی تعداد :
  • 1990
  • 2/18/2015
  • تاريخ :

عراقی معاملات میں امریکی خیانت

کیا داعش واقعی ایک سنی گروہ ہے؟


 امریکہ گذشتہ دس برسوں سے عراقی حکومت پر مسلسل دباو ڈالتا آ  رہا ہے کہ بعثیوں کوفوج میں شامل کیا جائے اور انہیں اہم کمانڈ بھی سونپی جائے جس کے نتیجے میں بعثی عناصر فوج میں گھس چکے ہیں اور جہاں جہاں وہ موجود ہیں خیانت کر رہے ہیں۔ عراق کے اس اعلی سکیورٹی افسر  نے کہا کہ جہاں بعثی کمانڈر ہیں انہوں نے ایسی سازش کی ہے کہ  جس فوجی اڈے میں بڑے بڑے ہتھیار ہیں وہاں گولہ بارود نہیں ہے اور جہاں گولہ بارود ہے وہاں ہتھیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے فوج کو دہشتگردوں کے خلاف کاروائياں کرنے میں کافی مشکل پیش آ  رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے گذشتہ دس برسوں میں اس بات کی اجازت نہیں دی کہ عراق کی فوج طاقتور ہو نہ ہی اسے ماڈرن ہتھیاراور فوجی ساز و سامان فراہم کیا، انہوں نے کہا کہ عراقی فضائیہ کا بھی برا حال ہے اور بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہےکہ فوج میں اب تک مضبوط انٹلجنس نظام قائم نہیں ہو  سکا ہے جبکہ امریکہ بعثی عناصر کو فوج میں رکھنے پر دباو ڈال رہا ہے۔
عراق کے اس اعلی سکیورٹی افسر نے کہا کہ علاقے بالخصوص عراق میں تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے مضبوط ہونے کی ایک اور بنیادی وجہ علاقے کے بعض رجعت پسند عرب ملکوں کی جانب سے اس دہشتگرد گروہ کی مالی، فوجی، لاجیسٹیکل، اور انٹلیجنس حمایت ہے اور یہ رجعت پسند ممالک صدام لعین کی حکومت کے خاتمے کے بعد عراق، شام اور لبنان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے درپئے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خلیج فارس کے رجعت پسند ممالک نے گذشتہ برسوں اور بالخصوص صدام کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے عراق میں دہشتگردی شروع کروائي تھی جس میں اب تک ہزاروں بے گناہ شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کی بعض حکومتیں حالیہ پارلیمانی انتخابات میں نوری مالکی کی کامیابی سے بوکھلا گئي ہیں اسی وجہ سے وہ داعش تکفیری دہشتگردگروہ کی حمایت کرکے عراق میں عدم استحکام اور بدامنی پھیلا کر ان کی حکومت کو کمزور ظاہر کرنا چاہتی ہیں۔ عراق کے اس سکیورٹی اعلی عھدیدار نے کہا کہ گذشتہ برسوں میں بہت سے بعثی عناصر نے حکومت کی اسلامی رافت و رحمت کا غلط فائدہ اٹھا کر فوج میں شمولیت اختیار کی اور آج یہی بعثی عناصر بعض علاقوں میں تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے ساتھ تعاون کرکے اپنے وطن اور ملت کے ساتھ خیانت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں داعش کی کاروائيوں کی ایک اہم وجہ شام میں اسکی پے درپئے شکستیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شام کی فوج نے داعش کو بری طرح شکست سے دوچار کردیا ہے اسی وجہ سے یہ تکفیری عناصر اب عراق کی طرف بھاگ رہے ہیں اور خود کش حملے نیز طرح طرح کی تخریبی کاروائياں انجام دے کر ملت عراق کو خاک و خون میں غلطاں کر رہے ہیں۔
عراق کی سکیورٹی فورسز کے اس اعلی عھدیدار نے کہا کہ  عراقی فوج میں اب صفائي شروع کر دی گئي ہے اور کالی بھیڑوں کا خاتمہ کیاجا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوری مالکی کی سرپرستی میں فوج پوری طاقت کے ساتھ تکفیری دہشتگردوں کا مقابلہ کر  رہی ہے اور مختلف علاقوں کو ان کے پلید وجود سے پاک کیا جا رہا ہے اور انشاءاللہ آئندہ دنوں میں عراق کے مغربی علاقوں میں دہشتگردوں کا مکمل صفایا کر دیا جائے گا اور امن قائم ہو جائے گا۔

 


متعلقہ تحریریں:

داعش کي تشکيل کا مقصد

داعش، پيغمبر (ص) اور صحابہ کرام کي سيرت کے خلاف