• صارفین کی تعداد :
  • 4175
  • 5/22/2015
  • تاريخ :

پاکستان کے مذہبی گروہوں کے اختلافات


تقسيم بندي كے اعتبار سے مذہب اہل سنت آبادي كے لحاظ سے مذہب اہل تشيع سے زيادہ ہےالبتہ مذہب اہل سنت صرف ايك فرقہ نہيں بلكہ يہ خود بھي تين حصوں ميں تقسيم ہوجاتا ہے۔
1. بريلوي
2. ديو بندي
3. اہل حديث (وہابيت)
اگر آبادي كے لحاظ سے ديكھيں تو بريلوي زيادہ ہيں ۔ ان كے بعد ديو بندي اور آخر ميں اہل حديث كا نام آتا ہے۔ پس موجودہ تحقيقات كے مطابق بريلوي مذہب آبادي كے لحاظ سے ۵۰ سے ۵۵ فيصد ہے جبكہ اس كے مقابلے ميں مذہب اہل تشيع تقريباً ۲۰ فيصد ہے۔ ديو بندي بھي ۲۰ فيصد اور اہل حديث يا وہابي سب سے كم يعني ۱۰ فيصد ہيں۔
البتہ جو تعداد مذہب اہل تشيع كي بيان ہوئي ہے ضروري نہيں يہ تعداد صحيح ہو۔ كيونكہ مذہب تشيع ہميشہ سے پاكستان ميں تحت فشار رہا ہے اور بعض افراد تقيہ كي بنا پر اپنے اصلي مذہب كو آشكار نہيں كرتے۔ بلكل اسي طرح جيسے عراق ميں صدام حسين كے ظلم كي وجہ سے عراق ميں تشيع كي آبادي ۵۰ فيصد تھي مگر جيسے ہي صدام حسين كي ظالمانہ حكومت ختم ہوئي تو واضح ہوا كہ تشيع كي آبادي۶۵ فيصد تھي۔
شيعہ اورسني مذہب كا شمار دو قديمي مذاہب ميں ہوتا ہے اور ان ميں تاريخ اسلام سےلے كر اب تك نظرياتي اختلاف چلا آ رہا ہے۔ ليكن اس كے باوجود ان دو فرقوں ميں اتحاد پايا جاتا ہے۔ مذہب اہل سنت كے اپنے فرقے ہيں ان ميں شديد اختلاف پايا جاتا ہے۔ اور يہ اختلاف اس حد تك ہے كہ ايك دوسرے كو مرتد و كافر كہتے ہيں۔
اس سے پہلے كہ بريلوي مذہب كے بارےميں بتايا جائے مختصراً ديو بندي اور اہل حديث كي طرف اشارہ كرتے ہيں۔
ديو بندي
اہل سنت كا پہلا فرقہ ديوبندي اعتقادي حوالے سے تعصب اور افراط كا شكار ہے۔ اور ديو بندي كي اكثريت مذہب تشيع اور بريلوي كو كافر سمجھتي ہے اور مزارات پر بھي نہيں جاتے۔
اس فرقہ كا آغاز ۱۸۶۶ ءميں اس وقت ہوا جب ہندوستان كے علاقے اتر پرديش ميں ايك ديني مدرسہ ديو بند بنايا گيا ۔ ديو بنديوں كي اكثريت قيام پاكستان كے خلاف تھي۔ ان كي مخالفت كا اندازہ اس بات سے لگايا جاسكتا ہےكہ جب ۱۹۴۷ ءميں پاكستان بنا تو انہوں نے قائد اعظم اور علامہ اقبال كو مورد ملامت قرار ديا۔ يہاں تك كہ علامہ اقبال نے علامہ حسين مدني كو جو كہ ديو بندي مدرسہ بنام دارالعلوم كا استاد تھا كو تنقيد كا نشانہ بنايا۔ ديو بندي عقيدتي لحاظ سے اتنے سخت ہيں كہ علامہ اقبال پر فقط داڑھي نہ ركھنے كي وجہ سے تنقيد كرتے ہيں اور قائد اعظم كو شيعہ ہونے كي وجہ سے كافر كہتے ہيں۔ اس وقت پاكستان كے حكومتي اداروں اور پارليمنٹ ميں ديو بنديوں كا نفوز زيادہ ہے۔ جس كي وجہ سے ان كے ديني مدارس ، فلاحي تنظيميں اور تبليغي نظام مضبوط اور وسيع ہيں۔  (  جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

ہندوستاني سياست پر مذھبي انتہاپسندوں کا قبضہ

قيام پاکستان کے کا خواب اور حقيقت