• صارفین کی تعداد :
  • 8375
  • 2/19/2016
  • تاريخ :

اسلام  میں زن و مرد برابر

عورت اور مرد ميں مساوات


عورت کی عظمت، احترام اور اس کی صحیح حیثیت کا واضح تصور اسلام کے علاوہ کہیں نظر نہیں آتا۔ اسلام نے عورت کو مختلف نظریات و تصورات کے محدود دائرے سے نکال کر بحیثیت انسان کے عورت کو مرد کے یکساں درجہ دیا، اسلام کے علاوہ باقی تمام تہذیبوں نے خصوصاً مغرب جو آج عورت کی آزادی، عظمت اور معاشرے میں اس کو مقام و منصب دلوانے کا سہرا اپنے سر باندھنا چاہتا ہے۔ عورت کا اسلام میں بڑا بلند مقام ہے ۔ اسے ایک قابل احترام شخصیت قرار دیا گیا ہے اسکے حقوق متعین کۓ گۓ ہیں اور اسکے فرا‏‏ئیض و واجبات طے کۓ گۓ ہیں ۔
اسلام میں عورت کو مرد کی ھم جنس ھم نسل قرار دیا ہے کہ وہ دونوں ایک ہی اصل سے پیدا کۓ گۓ ہیں تاکہ دونوں اس دنیا میں ایک دوسرے سے انس و محبت پائییں اور خیر و صلاح کے ساتھ سعادت و خوشی سے سرفراز ھوں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم
کا ارشاد گرامی ہے : { عورتیں مردوں کی ھم جنس و ھم نسل ہیں }
( مسند احمد ۔ صحیح الجامع = 1983 )
اسلامی تعلیمات کی رو سے شرعی احکام میں عورت بھی مرد کی طرح ہے ، جو مطالبہ مردوں سے ہے وہی عورت سے اور جن افعال کے کرنے یا نہ کرنے پر جو مرد کو ہے وہی عورت کو بھی ہے ۔ چنانچہ ارشاد الہی ہے :
{اور جو نیک کام کرے گا ، مرد ھو یا عورت ، اور وہ صاحب ایمان بھی ھو گا تو ایسے لوگ جنت میں داخل ھونگے ، اور انکی تل برابر بھی حق تلفی نہیں کی جاۓ گی } ( النساء : 144 )
جبلی و فطرتی فرق : عورت زندگی کے تمام معاملات میں امانتیں سنبھالنے میں بھی مردوں کی طرح ہے سواۓ ان معاملات کے جن میں مرد و زن میں فرق کرنے کا مطالبہ کوئی بشری ضرورت یا فطرت و جبلت کریں ، اور اسلام میں بنی آدم کی عزت و تکریم کے اصول و قواعد کا یہی تقاضا ہے ۔
چنانجہ ارشاد الہی ہے :
{ ھم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور انھیں خشکی و تری میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی } ( بنی اسرائییل : 70 )
عورت ایک نعمت : برادران ایمان !اسلام نے عورت کی فضیلت اسکا مقام و مرتبہ اور رفعت و شان بیان کرتے ھوۓ اسے ایک عظیم نعمت اور اللہ کا ایک قیمتی تحفہ قرار دیا ہے اور اس کی عزت و تکریم اور رعایت و نگرانی یا خاص خیال رکھنے کو ضروری قرار دیا ہے ۔ چنانچہ ارشاد الہی ہے :
{ آسمانوں اور زمین کی تمام بادشاہی صرف اللہ تعالی کے لۓ ھے وہ جو چاہے پیدا کرتا ہے ، جسے چاہتا ہے ، بچیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا بیٹوں ( اولاد نرینہ ) سے نوازتا ہے اور کسی کو نرینہ و مادینہ دونوں طرح کی ملی جلی اولاد عطا فرماتا ہے ، اور جسے چاہتا ہے بانجھ بنا دیتا ہے ۔ } ( الشوری : 50 )
مسند امام احمد میں ہے :
{ جس کے بچی پیدا ھوئی ، اس نے اسکو زندہ درگور نہیں کیا ، اس کی اھانت و تحقیر نہیں کی اور نہ ہی لڑکے کو اس پر ترجیح دی ، اللہ تعالی اسے جنت میں داخل کرے گا } ( مسند احمد ) ( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

عورت کا تحفّظ

خواتين کي مصلحت