• صارفین کی تعداد :
  • 4471
  • 3/28/2016
  • تاريخ :

ایٹمی دہشتگردی آمانو کا انتباہ

ایٹمی دہشتگردی آمانو کا انتباہ

ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا آمانو نے کہا ہے کہ ایٹمی دہشتگردی ایک حقیقی خطرہ ہے

۔ یوکیا آمانو نے کہا کہ دنیا میں موجود ایک ہزار ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے علاوہ ایک بنیادی خطرہ ریڈیو ایکٹیو مواد کی چوری بھی ہوسکتا ہے۔ بعض رپورٹوں کے مطابق اس وقت دنیا میں، ہیروشیما پر گرانے جانے والے ایٹم بم کی طرح کے بیس ہزار بم بنانے کے لئے پلوٹونیم اور یورینیم موجود ہے۔ یوکیا آمانو نے کہا کہ دہشتگرد تھوڑی سی مقدار میں پلوٹونیم حاصل کرکے ایٹم بم بناسکتے ہیں۔ یوکیا آمانو کا یہ انتباہ ایسے عالم میں سامنے آرہا ہے کہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں اکیتیس مارچ سے یکم اپریل تک ایک کانفرنس ہونے والی ہے جس میں پچاس ملکوں کے سربراہ شرکت کریں گے۔ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی نے گذشتہ بیس برسوں کے دوران ریڈیو ایکٹیو مواد کی اسمگلنگ اور لاپتہ ہونے کے بارے میں دوہزار آٹھ سومرتبہ رپورٹ دی ہے۔

ایٹمی دہشتگردی کے پھیلنے سے متعلق یوکیا آمانو کے تشویش سے بھرے بیان میں دو نکتے قابل غور ہیں۔ پہلا یہ کہ ایٹمی دہشتگردی، عالمی ایٹمی ترک اسلحہ سے براہ راست طریقے سے جڑی ہوئی ہے۔کیونکہ سیکورٹی قائم کرنے کے بہانے ایٹمی ہتھیاروں پر بھروسہ کرنا دراصل عالمی سطح پر ایٹمی ترک اسلحہ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ میں تبدیل ہوچکا ہے۔ اسی وجہ سے یوکیا آمانو کا ایٹمی دہشتگردی کے بارے میں تشویش کا اظہا کرنا اس وقت تک اس خطرے کو ٹالنے میں مفید واقع نہیں ہوسکتا جب تک ایٹمی ترک اسلحہ پر سنجیدگی سے توجہ نہیں کی جاتی۔ ایٹمی دہشتگردی کے بارے میں دوسرا اور اہم نکتہ یہ ہے قلیل مدت، درمیانی مدت اور طویل مدت میں کس طرح سے دہشتگردوں کے ایٹمی ہتھیاروں تک پہنچنے کے امکان کا سد باب کیا جاسکتا ہے۔ یہ مسئلہ بھی امریکہ کے ہاتھوں میں دہشتگردی سے نام نہاد مقابلے کی طرح ہی ہتھکنڈا بنا ہوا ہے تا کہ امریکہ اپنی پالیسیوں کا جواز پیش کرسکے لھذا ایٹمی دہشتگردی کا منصوبہ ایک طرح سے دنیا میں اپنی برتری کو باقی رکھنے کی امریکہ کی اسٹراٹیجی میں تبدیل ہوچکا ہے۔ گیارہ ستمبر کے واقعات کے بعد عالمی دہشتگردی سے مقابلے کا نظریہ امریکہ کی قومی سیکورٹی کی اسٹراٹیجی میں مرکزی نظریہ تھا۔ اس مسئلے میں صدر اوباما کی حکومت میں مزید پیشرفت ہوئی تھی اور اسے ایٹمی دہشتگردی کے خطرے سے موسوم کردیا گیا۔ اس سلسلے میں بڑی مہارت سے امریکہ کی سیکورٹی کو عالمی سیکورٹی اور دنیا کی سکیورٹی کو امریکہ کی سیکورٹی قراردینے کی کوشش کی جائے گی اس سلسلے میں بڑی وسیع کوششیں کی جارہی ہیں کہ اقوام عالم کو یہ باور کرایا جائے کہ امریکہ جو دہشتگردی کے مقابلے میں عالمی سطح پر قائدانہ کردار ادا کررہا ہے وہ اس بات کی بھی بھرپور کوشش کررہا ہےکہ دہشتگرد ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی حاصل نہ کرسکیں۔ امریکہ کی نیوکلئر اسٹراٹیجی میں ایٹمی دہشتگردی کے موضوع کو سمونے سے امریکہ کے لئے یہ امکان پیدا ہوجائے گا کہ وہ انسانیت کو لاحق نئے خطرات کی وسیع پیمانے پر اپنی تشریح پیش کرسکے اور اسی پیمانے پر دیگر ملکوں کے داخلی معاملات میں مداخلت کرسکے۔ ایسے حالات میں ساری توجہ ایٹمی دہشتگردی پر مرکوزکرانے کے ذریعے، ایٹمی ترک اسلحہ اور این پی ٹی معاہدے میں رکن ملکوں کی جو ذمہ داریاں معین کی گئی ہیں ان سے رائے عامہ کی توجہ ہٹائی جاسکتی ہے۔ این پی ٹی معاہدے میں تین بنیادی اصول بنائے گئے ہیں، پہلا اصول عام ترک اسلحہ اور دوسرا اصول ایٹمی ہتھیاروں کا عدم پھیلاو، اور تیسرا اصول ایٹمی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال سے عبارت ہے۔ ان تینوں اصولوں میں سے امریکہ اور دیگر ممالک جو ایٹمی ہتھیاروں کے حامل ہیں اور جو ایٹمی عدم پھیلاو پر تاکید کرتے ہیں مختلف بہانوں سے دیگر ملکوں کے پرامن ایٹمی ٹکنالوجی کے استعمال کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرسکتے ہیں۔ یہ ممالک اپنے اس کام سے عالمی ترک اسلحہ سے بچ کر نکل جانا چاہتے ہیں جس پر مختلف ملکوں، ناوابستہ تحریک اور اسلامی جمہوریہ ایران نے توجہ مرکوز کررکھی ہے حالانکہ ایٹمی ہتھیاروں کو انسدادای قوت کا حامل سمجھنا عالمی امن و استحکام کے خلاف ہے اور ایٹمی ترک اسلحہ کے اھداف کے منافی بھی ہے۔