• صارفین کی تعداد :
  • 15283
  • 3/30/2016
  • تاريخ :

دواؤں سے دوری کیوں ضروری ہے؟ (پہلا حصہ)

دواؤں سے دوری کیوں ضروری ہے؟ (پہلا حصہ)


اگر آپ مجھے روز مرہ کی اشیاء خریدتے ہوئے دیکھیں گے، تو آپ کو کافی عجیب لگے گا۔ میں ہر چیز خریدنے سے پہلے اس کے اجزاء کا جائزہ لیتی ہوں، اور اس کے بعد ہی اسے خریدنے یا واپس رکھ دینے کا فیصلہ کرتی ہوں۔
کیونکہ میں ایک ماہرِ غذائیت ہوں، اس لیے یہ میری عادت ہے۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے ڈینٹسٹ ہر شخص سے ملنے پر اس کے دانتوں کا جائزہ لیتے ہیں، اور جن کے لبوں پر ہر وقت دعا رہتی ہے کہ ان کے سب جاننے والے کھانے کے بعد برش کرنا شروع کر دیں۔
لیکن ایک طویل عرصے سے صرف ایک ہی چیز ایسی ہے، جس کے اجزاء کا میں نے کبھی جائزہ نہیں لیا، اور وہ ہیں دوائیں۔
چاہے سردی لگ جائے، پیٹ درد ہو، یا سر درد، میں نے کبھی بھی دوائی کھانے سے پہلے اس کا لیبل پڑھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی، کیونکہ مجھے لگتا تھا کہ دوائیں ہماری دوست ہوتی ہیں، اور یہ ہمیں بیماریوں سے بچانے کے لیے ضروری ہیں۔
یہ سلسلہ یونہی جاری رہا، کہ ایک دن میں نے ذیل میں دیا گیا چارٹ دیکھا، اور پھر بالکل کھانے کی چیزوں کی طرح دواؤں کے اجزاء کا بھی جائزہ لینا شروع کر دیا۔
اس چارٹ میں مختلف وجوہات کی بناء پر مارے جانے کے خطرے کا بوئنگ 747 حادثے میں موت کے خطرے سے موازنہ کیا گیا تھا۔
جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، دواؤں کا الٹا اثر ٹاپ ٹین میں شامل ہے، اور اس سے ہونی والی اموات کی شرح پھیپھڑوں، چھاتیوں، اور مثانے کے کینسر، شوگر، گاڑیوں کے حادثات میں ہونے والی اموات سے زیادہ ہے۔
قدرتی دواؤں سے اموات کی شرح کسی شہابِ ثاقب سے ہونے والی موت سے تھوڑی زیادہ ہے، اور یہ آخری درجے سے صرف ایک درجہ اوپر ہے۔
لیکن ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ دوائیں کینسر سے زیادہ خطرناک ہوں؟ کیا دواؤں کا کام ہماری صحت لوٹانا نہیں ہے؟
اگلے کچھ ہفتوں میں نے ڈرگز ڈاٹ کام جیسی ویب سائٹس پر کئی دواؤں کے منفی اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اور ان میں سے کچھ نے تو میرے ہوش ہی اڑا دیے۔
مثال کے طور پر، ڈپریشن کی ایک مشہور دوائی Cipralex کے منفی اثرات میں عجیب خواب، دھیان کی کمی، بے حسی، وہم و نظر کا دھوکہ، سر درد، ضرورت سے زیادہ فعال رویے یا خیالات، اور بے آرامی شامل ہیں۔
مجھے معلوم ہے کہ یہ منفی اثرات صرف کچھ ہی لوگوں پر ہوتے ہیں، لیکن پھر بھی کیا ان سے دوائی کا مقصد فوت نہیں ہوجاتا؟
کیا پہلے سے ڈپریشن کے شکار شخص کے لیے یہ مزید پریشانی نہیں ہوگی؟
میں نے اپنے آس پاس جتنا زیادہ دیکھا، میں نے دیکھا کہ کئی لوگ یہی محسوس کرتے ہیں۔ بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ بوسٹن ریجنل میڈیکل سینٹر کے شعبہ طِب کے سربراہ دیپک چوپڑا نے بھی دواؤں پر حد سے زیادہ انحصار کے خلاف استعفیٰ دے کر قدرتی دواؤں سے علاج کا اپنا مرکز کھولا۔ مجھے لگتا ہے کہ دیپک چوپڑا بھی میری طرح اس بات کو سمجھ گئے ہوں گے کہ زیادہ تر دوائیں صرف مرہم پٹی کی طرح ہوتی ہیں جو فوری لیکن عارضی آرام پہنچا کر بیماری کی علامات کو تھوڑی دیر یا عرصے کے لیے چھپا دیتی ہیں۔
میں چاہتی ہوں کہ آپ اپنے آس پاس موجود کسی ایسے شخص کے بارے میں تصور کریں، جو ایک طویل عرصے سے بلڈ پریشر، شوگر، یا کسی اور بیماری کی دوائیں لے رہا ہو، اور پھر خود سے پوچھیں کہ کیا ان کی بیماری ختم ہوئی ہے؟ یا انہوں نے یہ مان لیا ہے کہ ان کی بیماری اب کبھی ٹھیک نہیں ہوسکتی، اور صرف دواؤں پر ہی گزارا کرنا پڑے گا۔
لیکن تجویز کردہ دواؤں پر انحصار کم کرنے کا ایک طریقہ ہے، اور وہ ہے اچھی خوراک۔
جاری ہے۔۔۔