• صارفین کی تعداد :
  • 15059
  • 3/30/2016
  • تاريخ :

دواؤں سے دوری کیوں ضروری ہے؟ (دوسرا حصہ)

دواؤں سے دوری کیوں ضروری ہے؟ (دوسرا حصہ)


دوائیں اور خوراک، دونوں ہی کھانے کی چیزیں ہیں، یہ ہمارے خون میں شامل ہو کر ہمارے خلیوں تک پہنچتے ہیں، اس لیے جب کوئی کہتا ہے کہ خوراک سے بیماریاں دور نہیں ہوسکتیں، تو مجھے ہنسی آتی ہے۔
دونوں کے درمیان فرق یہ ہے کہ خوراک میں غذائیت موجود ہوتی ہے، جبکہ دواؤں میں وہ چیزیں نہیں ہوتیں جن کی خلیوں کی تعمیر میں ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ خوراک کے ساتھ نہ تو منفی اثرات کی ایک لمبی فہرست آتی ہے، اور نہ ہی یہ جیب پر زیادہ بوجھ ہوتی ہیں۔ بیماری کی شدت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خوراک اور دواؤں کو متوازن انداز میں لیا جانا چاہیے، لیکن اگر صرف دواؤں پر انحصار کرتے ہوئے خوراک، ورزش، اور گہری نیند کو قربان کر دیا جائے، تو یہ توازن برقرار نہیں رہ سکتا۔
اس لیے میرا مشورہ ہے کہ آپ خوراک اور جڑی بوٹیوں کے طبی فوائد کا بھرپور فائدہ اٹھائیں، اور ورزش کو کبھی نہ بھولیں۔ اگر آپ کو میری بات کا یقین نہیں، تو آپ گھریلو دواؤں کے بارے میں بھی تحقیق ضرور کریں۔
مثال کے طور پر ہم سب ہی نے زخموں پر ہلدی ڈالنے کا سنا ہے۔ ہلدی اس لیے مدد دیتی ہے کیونکہ اس میں curcumin شامل ہوتا ہے جو جلن کم کرتا ہے، جراثیم کش ہوتا ہے، اور درد میں فوری آرام پہنچاتا ہے۔
اگر کسی مصالحے، جڑی بوٹی، یا کھانے کی چیز پر کروڑوں ڈالر خرچ کر کے تحقیق نہیں کی گئی ہے، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس میں فوائد موجود نہیں۔ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ اس جگہ تحقیق کرنے میں دلچسپی نہیں ہے۔
شکر ہے کہ قدرتی دواؤں کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے سبب اب کمپنیاں قدرتی اجزاء مثلاً curcumin کی الزائمر اور آرتھرائٹس جیسی بیماریوں میں افادیت ثابت کرنے کے قابل بھی ہیں، اور آمادہ بھی۔
میں جانتی ہوں کہ دوائیں زندگیاں بچا سکتی ہیں، سنگین بیماریوں یا معذوریوں میں مبتلا لوگوں کو نارمل زندگی دے سکتی ہیں، اور ضرورت پڑنے پر فوری آرام پہنچا سکتی ہیں۔ میں بھی دوا لوں گی، جب اس کی ضرورت ہوئی، اور مجھے خوشی ہے کہ ایسی دوائیں موجود ہیں۔
لیکن اپنی اس تحقیق کے بعد مجھے جدید مغربی دواؤں سے تھوڑی سی مایوسی ہوئی ہے اور ان کے بارے میں میرا رویہ تبدیل ہوا ہے۔ اس کے علاوہ مجھے اب قدرتی دواؤں کی افادیت کا بھی اندازہ ہوا ہے۔
تو اگر آپ متبادل دوائیں استعمال کرنا چاہتے ہیں، اور اگر یہ آپ کی موجودہ دواؤں سے متصادم نہ ہو تو (جس کا امکان بہت ہی کم ہے)، تو یاد رکھیں کہ اس کا خطرہ صرف اتنا ہے، جتنا آپ پر شہابِ ثاقب گرنے کا۔
نوٹ: سنگین بیماریوں میں مبتلا افراد اپنے ڈاکٹر سے مشورے کے بغیر دوائیں کم یا زیادہ ہرگز نہ کریں۔
میری پسندیدہ قدرتی دوائیں:
خراب گلے کے لیے: شہد، ایلم (slippery elm)، اور زنک کی گولیاں۔
ٹھنڈ کے لیے: سفیدے کے پتوں کو ابالیں، یا ادرک کے سفوف کو ایک پاؤ پانی میں ابال کر بھاپ لیں۔ 1000 ملی گرام وٹامن سی ہر چار گھنٹے بعد لیں، اور زیادہ سوئیں۔
خراب ہاضمے اور گیس کے لیے: قدرتی چائے جیسے ادرک، سونف، پیپرامنٹ، بابونہ (chamomile) استعمال کریں۔ آدھے کپ پانی میں ڈھکن بھر سیب کا سرکہ ڈال کر کھانے سے پانچ منٹ پہلے پیئں۔ کھانے میں زیادہ نشاستے اور پروٹین سے اجتناب کریں۔
قبض کے لیے: جاگنے کے بعد ایک کپ گرم پانی میں آدھا لیموں ڈال کر پیئں، اور اس کے بعد چند کھجوریں اور خشک جامن کھائیں۔ ایک چمچ اسپغول پانی یا دہی میں ملا کر کھائیں۔ ایک چمچ پسے ہوئے سورج مکھی کے بیج ایک کپ گرم پانی کے ساتھ سونے سے پہلے کھائیں۔
دانت کے درد کے لیے لونگ کے تیل کے تین قطرے متاثرہ دانت پر لگائیں۔
ختم ہوا۔