• صارفین کی تعداد :
  • 7038
  • 6/19/2016
  • تاريخ :

ماہ رمضان المبارک خطب? شعبانيہ کے آئينہ ميں (  چوتھا حصّہ )

إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ


 خدا اور اوليائے خدا سے قريبي رابطہ
ماہ رمضان، پروردگار اورخاصان و مقربان درگار الہي سے قريب ہونے اور ان سے رابطہ کو مضبوط و مستحکم کرنے کا بہترين موقع ہے  رسول خدا نے اس خطبہ ميں مومنين کو توبہ و استغفار کي دعوت دي ہے تاکہ وہ گذشتہ گناہوں سے پاک و پاکيزہ ہو کر خدا سے رابطہ برقرار کر سکيں آپ (ص) نے ارشاد فرمايا: بارگاہ خدا ميں اپنے گناہوں سے توبہ کرو  تمہاري جانيں تمہارے اعمال کي قيدي ہيں انھيں استغفار کے ذريعہ آزاد کراو  تمہاري پيٹھ گناہوں کے بوجھ سے سنگين ہو گئي ہيں انھيں طولاني سجدوں کے ذريعہ ہلکا کرو... جو شخص بھي اس مہينہ ميں نماز فافلہ ادا کرے گا خدا اس کے لئے آتش جہنم سے برائت نامہ لکھ دے گا: توبوا الي اللہ من ذنوبکم ... ان انفسکم مرھون باعمالکم ففکوھا باستغفارکم و ظہورکم ثقيل من اوزارکم فخففوا عنھا بطول سجودکم . من تطوع فيہ بصلا کتب اللہ برائ من النار.
نيز رسول اعظم اور ہادي امت سے اپنا رابطہ مضبوط و مستحکم رکھنے اور اس رابطہ کي برکتوں سے بہرہ مند ہونے کے لئے آپ (ص) نے صاحبان ايمان کو اپنے اوپر زيادہ سے زيادہ درود و صلوات بھيجنے کي تاکيد و ترغيب فرمائي: ومن اکثر فيہ من الصلا عليّ ثقل اللہ ميزانہ يوم تخف الموازين. جو شخص اس مہينے ميں ميرے اوپر زيادہ سے زيادہ صلوات بھيجے گا خداوند عالم اس کے ميزان اعمال کواس دن سنگين کر دے گاجب بہت سے لوگوں کے ميزان اعمال سبک ہوں گے۔


تيسرا محور: تقوي و پرہيزگاري
حضرت علي عليہ السلام فرماتے ہيں: ميںاس خطبہ کے دوران کھڑا ہوا اور سول خدا سے سوال کيا: اس مہينے ميں سب سے برتر اور افضل عمل کيا ہے ۔ رسول اکرم (ص) نے ارشاد فرمايا: خدا کي حرام کردہ چيزوں سے پرہيز کرنا: الورع عن محارم اللہ.
گناہوں کو ترک کرنا جسے اسلامي اصطلاح ميں تقوي کہا جاتا ہے ، قرآن مجيد اور روايات معصومين عليہم السلام ميں اس کي بہت زيادہ تاکيد کي گئي ہے اور اسے تمام کمالات اور خوبيوں کا سرچشمہ کہا گيا ہے ۔ قرآن مجيد نے تقوي کو بہترين زاد آخرت بتايا ہے : فَاِنَّ خَيْْرَ الزَّادِ التَّقْْوَي سور بقرہ،آيت  ايک مقام پر اسے ايک ايسا لباس کہا ہے جو انسان کي برائيوں کو چھپاتا ہے :وَلِبَاسُ التَّقْْوَي ذَلِکَ خَيْْرٌ سور اعراف،آيت اور ايک آيت ميں آيا ہے کہ خدا وندعالم صرف صاحبان تقوي کے اعمال کو قبول کرتا ہے: انَّمَا يَتَقَبَّلُ اُ مِنْْ الْْمُتَّقِينَ.
سور مائدہ،آيت
حضرت علي عليہ السلام نے ارشاد فرمايا: يقينا تقوي ہدايت کي کنجي اور آخرت کا ذخيرہ ہے ہر گرفتاري سے آزادي اور ہر تباہي سے نجات کا ذريعہ ہے اس کے وسيلہ سے کوشش کرنے والے کامياب ہوتے ہيں عذاب سے فرار کرنے والے نجات پاتے ہيں اور بہترين مطالب حاصل ہوتے ہيں نہج البلاغہ،خطبہ ،ترجمہ علامہ جوادي(رح)
نيز ار شاد فرمايا: بندگان خدا ! ميں تمہيں تقوي الہي کي نصيحت کرتا ہوں کہ يہ تمہارے اوپر اللہ کا حق ہے اور اس سے تمہارا حق پروردگار پر پيدا ہوتا ہے اس کے لئے اللہ سے مدد مانگو اور اس کے ذريعہ اسي سے مدد طلب کرو کہ يہ تقوي آج دنيا ميں سپراور حفاظت کا ذريعہ اور کل جنت تک پہونچنے کا راستہ ہے  اس کا مسلک واضح اور اس کا راہرو فائدہ حاصل کرنے والا ہے ..نہج البلاغہ، خطبہ، ترجمہ علامہ جوادي(رح) ( جاري ہے )