• صارفین کی تعداد :
  • 11523
  • 7/6/2016
  • تاريخ :

امام خميني کي نگاہ ميں رہبري کي شرائط ( حصّہ پنجم )

ایران کا پرچم


رہبري کے اختيارات اور حکومت
اگر ايک لائق انسان جسميں يہ دو خصلتيں پائي جاتي ہيں حکومت تشکيل دينے کيلئے کمربستہ ہو جائے اور حکومت تشکيل ديدے تو معاشرے کے امور کو چلانے کيلئے اس کو بھي وہي ولايت حاصل ہے جو ولايت رسول اکرم (صلي اللہ عليہ و آلہ) کو حاصل تھي اور تمام لوگوں پر واجب ہے کہ وہ اسکے حکم کي اطاعت کريں اور اس سلسلے ميں يہ وہم غلط ہے کہ معاشرتي اور سماجي امور ميں رسول اکرم (ص) کے اختيارات حضرت علي (عليہ السلام) کےاختيارات سے زيادہ تھے اور حضرت علي (عليہ السلام) کے اختيارات ولي فقيہ کے اختيارات سے زيادہ ہيں البتہ رسول اکرم (ص) کے فضائل تمام عالم پر محيط ہيں اور انکے بعد حضرت علي (عليہ السلام) کے فضائل اور کمالات سب سے زيادہ ہيں ليکن معنوي فضائل و کمالات کا زيادہ ہونا حکومتي اختيارات ميں اضافے کا سبب نہيں بن سکتا ہے کيونکہ فوج ، سپاہ اور رضاکار دستوں کو تيار کرنے يا گورنروں کو مقرر کرنے يا ماليات وصول کرنے اور اسکو مسلمانوں کے مصالح ميں مصرف کرنے ميں جواختيارات رسول اکرم (ص)يا دوسرے آئمہ (عليہم السلام) کو حاصل تھے خداوند متعال نے انھيں اختيارات کو موجودہ حکومت کيلئے بھي قرار ديا ہے البتہ کوئي شخص معين نہيں ہے بلکہ عنوان ((عالم عادل)) ہے
جب ہم کہتے ہيں کہ وہ ولايت جو رسول اکرم (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) يا دوسرے آئمہ (ع) کے پاس تھي وہ غيبت کے دور ميں فقيہ عادل کے پاس ہے اور اس سلسلے ميں کسي کو اس وہم اور شک ميں مبتلا نہيں ہونا چاہيے کہ فقہاء کا مقام بھي وہي ہے جو رسول اکرم (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) يا آئمہ معصومين (عليہم السلام) کا ہے کيونکہ يہاں پر بحث مقام و منزلت سے نہيں ہے بلکہ بحث ذمہ داري اور وظائف سے متعلق ہے ولايت يعني حکومت ، ملک کے نظم و نسق کو چلانا ، شريعت کے قوانين کا اجراء کرنا جو ايک سنگين اور اہم ذمہ داري ہے نہ يہ کہ اس سےکسي کيلئے غير معمولي شان و منزلت پيدا ہوجاتي ہے اور اسکو معمولي حد سے بڑھا کر کسي اونچے مقام پر پہنچا ديتي ہے دوسرے الفاظ ميں حکومت يعني ملک ميں نظم و نسق کو برقرار کرنا اور بہت سے افراد اس کو امتياز تصور کرتے ہيں جبکہ يہ کوئي امتياز نہيں بلکہ ايک سخت و سنگين اور دشوار ذمہ داري ہے( جاري ہے )