• صارفین کی تعداد :
  • 16835
  • 6/23/2016
  • تاريخ :

اسلام نے مغرب سے زيادہ عورت کو احترام ديا

حجاب والی خاتون


اسلام نے بحثيت ماں بہن و بيوي عورت کوچودہ سو سال پہلے وہ حقوق عطا کئے،جس کا مغرب تصور بھي نہيں کرسکتا کيونکہ مغرب نے ہميشہ عورت کي تذليل کرکے اس کو ايک کاروباري شو پيس کي طرح پيش کيا۔

يہاں ان مسلمان ممالک کے حکمرانوں سے سوال اٹھتا ہے کہ کيا ہم نے کبھي ديکھا ہے کہ مغرب نے اسلامي ايام جيسے عيد الفطر عيد الاضحي ہمارے ساتھ ہمارے طريقے پر منائيں ہيں؟
اگر جواب نفي ميں ہے تو پھر ہم کيوں مغرب کي اندھي تقليد کرتے ہيں تو کيا اس کا يہ مطلب ہے کہ اسلام نعوز باللہ مکمل ضابطئہ حيات نہيں يا پھر مغرب اسلام سے آگے ہيں ۔ يہاں ہم چند مغربي خواتين بالخصوص برطانيہ کے سابق وزيراعظم ٹوني بلئير کي نو مسلم سالي لوئرن بوتھ سميت ناروے کي ايک نو مسلم خاتون کي انٹرويو کا حوالہ اور تفصيل دے کر کہيں گے کہ اسلام ميں خواتين کا کتنا مقام ہے اور مغرب ميں کتنا مقام ہے اور يوں دودہ کا دودھ اور پاني کا پاني ہو جائے گا ۔ يہي وجہ ہے کہ امام خميني جيسے عظيم شخصيت نے انقلاب اسلامي برپا کرنے کے بعد بيس جمادي الثاني يوم ظہور پرنور خاتون جنت سيدہ النسا العالمين کو عالمي يوم خواتين قرار دے کر ثابت کر ديا کہ اسلام ذندہ دين اور تمام مسائل کا حل دينے والا مکمل ضابطئہ حيات ہے۔ اسلام قبول کرنے والي سابق برطانوي وزيراعظم ٹوني بليئر کي سالي لاورن بوتھ (جس کي قبول اسلام کے بعد پردے و حجاب ميں تصوير اور قبول اسلام سے پہلے بے حجاج تصوير منسلک ہے اور اسلام و مغرب ميں خواتين کے مقام کي آئينہ دار ثبوت ہے) نے، کہا ہے کہ اسلام کا احترام اور اس ميں دلچسپي ان کے دورہ غزہ سے شروع ہوئي۔
انھوں نے کہا: چھ ہفتے قبل جب ميں ايران آئي اور قم ميں کريم? اہل بيت حضرت فاطمہ معصومہ (سلام اللہ عليہا) کے حرم مشرف ہوئي تو وہاں ميں نے پہلي بار اللہ کے ساتھ ربط و تعلق محسوس کيا اور يہ اللہ کے ساتھ ميرے رابطے کا پہلا تجربہ تھا ۔
لاورن بوتھ نے کہا کہ حضرت معصومہ (س) کے حرم ميں ميں ضريح کي جانب گئي اور اپنے ہاتھ سے اسے چھوا تو ميرے منہ سے بے اختيار يہ الفاظ نکلے "اللہ تيرا شکر"
انہوں نے کہا کہ يہ الفاظ غيرارادي طور پر ميرے منہ سے نکلے کيونکہ ميں مسلمان نہيں تھي، ميں نے اس سفر پر اللہ کا شکر ادا کيا کہ جس کي وجہ سے مجھے اس حرم کي زيارت نصيب ہوئي۔

لاورن بوتھ نے فارس نيوز ايجنسي کے نمائندے سے بات چيت کرتے ہوئے اپنے قبول اسلام قبول کا سبب بتاتے ہوئے کہا کہ پہلي بار جب ميں نے اسلام کو سمجھا اور اس کے لئے احترام کي قائل ہوئي تو وہ غزہ ميں 2005 کا سال تھا۔
انھوں نے کہا کہ ميري سب سے بڑي خواہش يہ ہے کہ صہيوني رياست کے خلاف جد و جہد کے ليے فلسطيني عوام متحد ہوجائيں۔